کتاب: رُشدشمارہ 05 - صفحہ 20
کرتے ہیں اور ان کے ذریعے طاغوتوں کا قرب حاصل کرتے ہیں یا دشمنان اسلام کی خدمت کرتے ہیں۔ پس یہی وہ لوگ ہیں جو اجتہاد اور آزادی فکر کی چادر تلے دین کی بنیادوں کو ڈھانا چاہتے ہیں تاکہ وہ اس کے ذریعے اپنے پسندیدہ مفادات حاصل کر سکیں اور اس عمل میں اللہ کے غیظ و غضب کی بھی ذرہ برابر بھی پرواہ نہیں کرتے۔‘‘ [1] اجتہاد کا عمل فی نفسہ ایک مستحسن امر ہے اور ہر دور میں معاشرے کی ایک ضرورت ہے۔ اگر اس میں خارجی ماحول کی وجہ سے کچھ خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں توان خرابیوں اور نقائص کا سد باب کرناچاہیے نہ کہ مستقل طور پر اس عمل ہی کو ختم کر دیا جائے۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جن اندیشوں کا مذکورہ بالا عبارتوں میں تعین کیا گیا ہے، ان کا ازالہ اجتماعی اجتہاد کے ذریعے ممکن ہے۔ ڈاکٹر عبد المجید حفظہ اللہ لکھتے ہیں: ’’اس لیے وقت کی یہ ضرورت ہے کہ اجتہاد، اجتماعی سطح پر ہونا چاہیے تا کہ اجتہاد کے نام نہاد دعویداروں کے لیے اجتہاد کے دروازے بند ہو جائیں۔ علاوہ ازیں امت کے لیے اللہ تعالی کی شریعت کا کمال درجے میں گہرا فہم بھی ممکن ہو سکے گا۔اجتماعی اجتہاد کے اس طریق کار میں انفرادی آراء پر کوئی رکاوٹ یا قرآن وسنت پر انفرادی غور پر پابندی عائد کرنا مقصود نہیں ہے بلکہ اس سے اصل مقصود امت کو دینی معاملات میں انتشار ذہنی اور پریشانی سے بچانا ہے۔‘‘[2] جدید مسائل کا پیچیدہ ہونا علوم و معارف کی ترقی اور ایجادات کے انقلاب نے مسائل کو بہت زیادہ گھمبیر اور پیچیدہ بنا دیا ہے۔ پرانے زمانے میں لوگوں کی معاشرت، رہن سہن‘ کاروبار زندگی اور روزمرہ کے معاملات انتہائی سادہ تھے لہٰذا ایک فقیہ اورمجتہد کے لیے واقعاتی صورت حال کو سمجھنا اور اس کے بارے میں کوئی شرعی رہنمائی فراہم کرنا آسان تھا۔ عصرحاضر میں زندگی کے مختلف شعبے اور علوم اس طرح آپس میں مل گئے ہیں کہ ان کی تنقیح اور چھان پھٹک کرتے ہوئے اصل واقعاتی صورت کو نکھارنا اکیلے فرد کے لیے بہت مشکل ہو گیا ہے۔اس لیے اس بات کی ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ فقہ الواقع کو نکھارنے کے لیے ماہرین فن کی ایک جماعت چاہیے جو مختلف علوم کی روشنی میں متعدد پہلوؤں سے واقعے کی صورت حال کو واضح کرنے کی کوشش کریں۔ ڈاکٹر شعبان محمد اسماعیل حفظہ اللہ لکھتے ہیں: ’’انسانی زندگی کی نشوونما اور ترقی سے کئی ایک پیچیدہ مسائل پیدا ہو گئے ہیں مثلاً بینکوں کے ساتھ معاملات کی حدود، تجارتی، زرعی اور سرمایہ کارانہ مقاصد کے تحت قرضے جاری کرنا، انشورنس کے مختلف مسائل، جوائنٹ
[1] الاجتهاد الجماعى في التشریع الإسلامى:ص86 [2] أیضاً:ص86