کتاب: رُشدشمارہ 05 - صفحہ 18
تکنیکی بحث میں الجھائے رکھا۔‘‘ [1]
وسائل حمل و نقل کا ارتقاء
اَئمہ سلف کے دور میں وسائل حمل و نقل بہت کم تھے۔ ایک سے دوسرے شہر سفر کرنے کے لیے سینکڑوں میل کا فاصلہ اونٹوں، گھوڑوں اور خچروں پر مہینوں میں طے کیا جاتا تھا۔ اس لیے ایک شہر کے علماء کے لیے ایک جگہ جمع ہونا تو کسی قدر ممکن تھا لیکن مختلف اسلامی شہروں کے علماء و مجتہدین کا جمع ہو کر کوئی فقہی مجلس قائم کرنااور اس مجلس کے ماہانہ یا سالانہ بنیادوں پر اجلاس منعقد کرناایک بہت مشکل أمر تھا۔ عصر حاضر میں ذرائع حمل و نقل میں انقلابی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا کے تمام یا اکثر ممالک کے علماء کو ماہانہ یا سالانہ بنیادوں پر جمع کرنا بہت ہی آسان اور سہل ہو گیا ہے۔ علاوہ ازیں ایک جگہ جمع ہوئے بغیر بھی کسی فقہی مجلس کے انعقاد کے امکانات آئے روز بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ انٹرنیٹ، ٹیلی فون، موبائل، کمپیوٹر اور کیبل وغیرہ نے باہمی رابطے کو بہت ہی آسان کر دیا ہے۔ ہوائی جہاز نے ایک ملک سے دوسرے ملک بلکہ ایک بر اعظم سے دوسرے بر اعظم تک کے سفر کو بھی آسان کر دیا ہے۔ماضی میں جہاں انسان مہینوں کی مسافت طے کرنے کے بعد پہنچتا تھا، آج وہاں گھنٹوں میں پہنچا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر محمدالدسوقی حفظہ اللہ لکھتے ہیں:
’’ ہمارا معاصر ماحول ہم سے د ووجوہات کی بنا پر اجتماعی اجتہاد کے اہتمام کا مطالبہ کرتا ہے۔ پہلی وجہ تو یہ ہے کہ گھر اور علاقے جس قدر دورہی کیوں نہ ہو، پھر بھی فقہاء کے لیے ایک جگہ مل بیٹھناآسان ہو گیا ہے۔ اور یہ آسانی معاصر ذرائع مواصلات سے پیدا ہوئی ہے۔ جیسا کہ ساری دنیا نے مل کر ایک بین الاقوامی تنظیم بنائی ہوئی ہے جو مختلف ممالک کی مشکلات پر غور و فکر کرتی ہے اور ان کے بارے میں قراردادیں پاس کرتی ہے ۔ اسی طرح عالم اسلام کے لیے بھی یہ ممکن ہے کہ ان کی ایک فقہی کانفرنس ہو جس میں ائمہ فقہاء کی باہم ملاقات ہو۔ فقہاء کی یہ کانفرنس سیاسی خواہشات اور باہم دگرمتضاد فکری رجحانات سے دور رہتے ہوئے ایک طے شدہ علمی لائحہ عمل کے مطابق ان مسائل پر بحث کرے جو آج امت کو درپیش ہیں۔‘‘ [2]
اب تو ویڈیو کانفرنس کا تصور بھی بہت عام ہو گیا ہے۔ جس میں کچھ لوگ ایک جگہ موجود ہیں جبکہ کچھ دوسرے اصحاب ٹیلی ویژن اسکرین کے ذریعے اس مجلس کی گفتگو میں شریک ہوتے ہیں، مجلس کی کاروائی کا گھر بیٹھے مشاہدہ بھی کرتے ہیں اور پھر ٹیلی فونک رابطے کے ذریعے اپنی آراء و تجاویز بھی پیش کرتے ہیں۔
[1] راشدی، زاہد ابو عمار، مولانا، عصر حاضر میں اجتہاد، چند فکری وعملی مباحث : ص 148، الشریعہ اکادمی، گوجرانوالہ، طبع اول، 2008ء
[2] الاجتهاد الجماعى ودور المجامع الفقهیة في تطبیقه:ص134