کتاب: رُشدشمارہ 05 - صفحہ 16
فقہ اسلامی میں قانونی انتشار کے بڑے اسباب میں سے ایک اہم سبب انفرادی اجتہاد بھی ہے۔‘‘ [1] ہمارے خیال میں شیخ کی یہ رائے درست نہیں ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اجتماعی اجتہاد کی اہمیت مسلم ہے لیکن اس کا یہ مطلب بالکل بھی نہیں ہے کہ اجتماعی اجتہاد کی مدح سرائی میں انفرادی اجتہاد، جو کہ اس کی اصل ہے، اسی کا رد کرنا شروع کر دیا جائے اور بغیر کسی دلیل کے فرقہ وارانہ تعصب کی بنیاد اَئمہ سلف کے انفرادی اجتہاد کو قرار دیا جائے۔ ڈاکٹر شعبان محمد اسماعیل حفظہ اللہ ،شیخ عبد الوہاب خلاف رحمہ اللہ کی اس عبارت پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’ انفرادی اجتہاد کو لا قانونیت قرار دینے میں ایک اعتبار سے مبالغہ ہے۔دوسرے پہلو سے اس بیان میں مختلف زمانوں کے نامور علمائے مجتہدین مثلاً امام ابو حنیفہ(متوفیٰ 150ھ)، امام مالک(متوفیٰ 179ھ) ، امام شافعی (متوفیٰ 204ھ)، امام اَحمد بن حنبل(متوفیٰ241ھ)، امام لیث بن سعد(متوفیٰ175ھ)، امام ابو ثور (متوفیٰ246ھ)، امام ابن تیمیہ(متوفیٰ 728ھ)، امام ابن قیم (متوفیٰ 751ھ) اور امام شوکانی (متوفیٰ 1250ھ) رحمہم اللہ وغیرہ کی اجتہادی کاوشوں کا انکار بھی شامل ہے، جنہوں نے امت مسلمہ میں وہ فکری بیداری پید اکی کہ جس کا انکار ممکن نہیں ہے۔ اجتماعی اجتہاد کی اہمیت بیان کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی بھی حال میں انفرادی اجتہاد کا ہی انکار کر دیا جائے۔‘‘ [2] فقہ الواقع کا صحیح علم نہ ہونا تہذیب و تمدن کی ترقی سے پیدا شدہ نئے علوم و فنون میں اس قدر وسعت ہو گئی ہے کہ کسی ایک شخص کے لیے جدید علوم کا احاطہ کرناتقریباً ناممکن ہے۔خصوصاًعلم معاشیات اور میڈیکل سائنس نے بہت سے افعال واعمال کے بارے میں جواز اور عدم جواز کے سوالات پید اکر دیے ہیں۔ ایک عالم دین جس نصاب تعلیم سے گزرتاہے، اس میں معاشیات، طب یا دوسرے معاصر علوم و فنون کی تعلیم و تربیت شامل نہیں ہوتی۔ لہٰذا ان مسائل میں انفرادی فتویٰ جاری کرنے کے لیے بہت زیادہ محنت و تحقیق کی ضرورت پڑتی ہے۔ مثال کے طو ر پر کلوننگ جائز ہے یا ناجائز؟ یہ ایک اہم سوال ہے۔ جس کا جواب اسی صورت دیا جا سکتا ہے جبکہ یہ بھی معلوم ہو کہ کلوننگ فی الواقع کیا شیء ہے؟ پس کلوننگ سے متعلقہ جمیع معلومات کو فقہ الواقع کا علم کہتے ہیں۔ کریڈٹ کارڈ کا استعمال جائز ہے یا ناجائز؟ ایک تو اس مسئلے کاشرعی پہلو ہے جبکہ دوسرا واقعاتی ہے پس کریڈٹ کارڈ کیا چیز ہے؟یہ فقہ الواقع کا مسئلہ ہے۔ فقہ الواقع کو جاننے کے بعد پر اس پر فقہ الأحکام کااطلاق کیا جاتا ہے اور فقہ الواقع پر فقہ
[1] خلاف، عبد الوهاب، شيخ، مصادر التشریع فیما لا نص فیه: ص13، دار القلم، كويت [2] الاجتهاد الجماعى ودور المجامع الفقهیة في تطبیقه: ص 122