کتاب: رُشدشمارہ 05 - صفحہ 123
۵۔ مرسل روایات بھی درجہ کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہیں جیسا کہ ضعیف روایات کے مختلف درجے ہیں۔ ۶۔ مرسل روایت ضعیف حدیث کی مانند ہے۔ ۷۔ متصل روایت ،مرسل روایت پر مقدم ہوگی۔ مرسل روایت اور امام بخاری رحمہ اللہ استعمال کے لحاظ سے امام بخاری رحمہ اللہ (متوفیٰ 256ھ) لفظ مرسل کا اطلاق اس روایت پر کرتے ہیں جسے کسی تابعی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا ہو ،خواہ وہ تابعی صغیر ہی کیوں نہ ہو اور برابر ہے کہ وہ روایت قولی ہو، فعلی ہو یا تقریری جیسا کہ ’’کتاب الفرائض، باب الولاء لمن أعتق ومیراث اللقیط‘‘میں وارد روایات سے معلوم ہوتا ہے : ’’سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں کہ میں نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو خرید لیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو خرید لو ، اور ولاء اس کے لیے ہے جس نے آزاد کیا۔ اور اس کو ایک بکری بطور ہدیہ دی گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :وہ بکری بریرہ رضی اللہ عنہا کے لیے صدقہ ہے اورہمارے لیے ہدیہ ہے ۔ راوی الحکم بن عتیبہ رحمہ اللہ (متوفیٰ 115ھ) فرماتے ہیں کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کا خاوند آزاد تھا اور حَکَم رحمہ اللہ کا یہ قول مرسل ہے۔‘‘ [1] اس حديث کی شرح میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (متوفیٰ 852ھ) فرماتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے اس قول ’’قول الحکم مرسل‘‘سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ صغیر تابعین کی روایات بھی نقل کیا کرتے ہیں کیونکہ حکم بن عتیبہ صغار تابعین میں سے ہیں۔ اسی طرح امام بخاری رحمہ اللہ مرسل کا اطلاق منقطع روایت پر بھی کرتے ہیں، جیسے : ۱۔ سیدنا ابو سعید خدری سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو فرمایا کہ کیا تم میں کوئی شخص اس بات سے عاجز ہے کہ وہ ایک رات میں ایک تہائی قرآن پڑھے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ مشکل محسوس ہوا تو انہوں نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس کی کون طاقت رکھتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورۃ الاخلاص ثلث قرآن ہے۔ [2] امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ روایت ابراہیم رحمہ اللہ سے ’’مرسل‘‘ اور ضحاک المشرقی سے ’’مسند‘‘ ہے۔ [3] ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کی ،ابوسعید سے ملاقات نہیں ہے ،چنانچہ یہ روایت منقطع ہے ۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ بسا اوقات ’’منقطع‘‘
[1] البخاري، أبو عبد الله محمد بن إسماعيل، صحيح البخاري، كتاب الفرائض، باب الولاء لمن أعتق وميراث اللقيط: 6751، دار السلام للنشر والتوزيع، الرياض، الطبعة الثانية، 1999م [2] صحيح البخاري، كتاب فضائل القرآن، باب فضل قل هو الله أحد: 5015 [3] أيضاً