کتاب: رُشدشمارہ 05 - صفحہ 121
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک حدیث مرسل کی حجیت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مرسل روایت کو قبول کرنے میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ او رحنابلہ جمہور علماء کے ساتھ ہیں اور صحابہ کی مرسل روایات کوبلا کسی قید کے مطلقاً قبول کرتے ہیں۔مذہب حنابلہ کے ترجمان ابن قدامہ رحمہ اللہ (متوفیٰ 620ھ) كہتے ہیں کہ صحابہ کی مرسل روایات جمہور کے نزدیک مقبول ہیں۔ آگےچل کر ابن قدامہ رحمہ اللہ ، امام غزالی رحمہ اللہ کے مختار قول کی نفی کرتے ہیں کہ جس میں انہوں نے صحابہ کی مرسل روایات کو قبول کرنے میں ایک قید کا اضافہ کیا ہے او رکہتے ہیں کہ یہ قول صحیح نہیں ہے کیونکہ امت نےحضرت ابن عباس او ران جیسے دوسرے اصاغر صحابہ کی روایت کے قبول کرنے پر اتفاق کیا ہے، حالانکہ ان صحابہ نے کثرت سے مرسل احادیث روایت کی ہیں۔[1] تھوڑا آگے چل کر مزید فرماتے ہیں: ’’ظاہر یہی ہےکہ صحابہ صرف صحابی سے ہی روایت کرتے تھے اور صحابہ کی عدالت معلوم ہے اور اگر وہ غیرصحابی سے روایت کریں تو اسی شخص سے کریں گے جس کی عدالت معلوم ہو، غیر عادل سے روایت کرنا بہت بعید وہم ہےجس کی طرف نہ التفات کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اعتماد کیاجاسکتا ہے۔‘‘ [2] غیرصحابی کی مرسل روایات کے بارےمیں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی رائے کیا ہے؟ اس بارے میں قاضی ابویعلیٰ رحمہ اللہ نے اپنی’’ کتاب العدة ‘‘میں مرسل کو حجت قرار دیا ہے او رکسی زمانہ کےساتھ مقید نہیں کیا۔ مرسل کی حجیت پر دلائل پیش کیے ہیں اورفریق مخالف کے دلائل ذکر کرکے ان کا ردّ کیا ہے۔ مرسل کے حجت ہونے کے بارے میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے دو قول ذکر کیے ہیں :ایک قول کے مطابق غیر صحابی کی مرسل روایت حجت ہے اور دوسرے قول کے مطابق حجت نہیں ہے اور پہلے قول کو ترجیح دی ہے۔ [3] ابوالخطاب رحمہ اللہ (متوفیٰ 510ھ) نے بھی اپنی کتاب ’’التمهید‘‘ میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی دو روایتیں ذکر کی ہیں ۔وہ کہتے ہیں: ’’مرسل کے بارے میں امام احمد رحمہ اللہ کی روایتیں مختلف ہیں۔مرسل یہ ہےکہ اگر کوئی شخص مثلاً زید سے روایت سنتا ہے اور زیدنے عمر سے سنی اور پھر وہ شخص اس روایت کو آگے ذکر کرتا ہےتو زیدکا ذکر چھوڑ کر کہتا : ’’قال عمرو‘‘ یاکہتا ہے :’’حدثني الثقة‘‘، تو امام کی ایک روایت تو اس مرسل کے قبول کرنے پرد لالت کرتی ہے اور یہی ہمارے امام کا پسندیدہ قول ہے اور اسی کےقائل امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ، امام مالک رحمہ اللہ اور متکّلمین کی
[1] المستصفیٰ: 2؍287 [2] ابن قدامة، المقدسي، موافق الدين أبو محمد عبد الله بن أحمد، روضة الناظر وجنة المناظر في أصول الفقه: ص64، مؤسسة الريان للطباعة والنشر والتوزيع، الطبعة الثانية، 200م [3] ابن الفراء، أبو يعلى، محمد بن الحسين، العدة في أصول الفقه: 3؍906۔909، دار الكتب العلمية، بيروت، الطبعة الثانية، 1990م