کتاب: رُشدشمارہ 05 - صفحہ 120
امام غزالی رحمہ اللہ کی ذکرکردہ قید درست نہیں ہے کیونکہ ایک تو جمہور علماء نے اس قید کا اعتبار نہیں کیا ۔ دوسرا صحابہ کےظاہر حال سے یہ بات ثابت ہے کہ وہ صرف ایسے شخص سے ہی روایت کرتے تھے جس کی عدالت ثابت ہوتی تھی اور جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث کو سنا ہوتا تھا ۔یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ صحابی ایک غیر عادل سے حدیث سن کر اور اس کا ذکر حذف کرکے اس کو آگے روایت کردے حالانکہ صحابہ کےواقعات کاتتبع کرنےسے یہ بات واضح ہوتی ہےکہ وہ حدیث کی روایت میں کس قدر اہتمام اور احتیاط کرتےتھے۔ قاضی ابن الطیب رحمہ اللہ نے امام شافعی رحمہ اللہ سےنقل کیا ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ حدیث مرسل پر عمل کو جائز نہیں سمجھتے مگر درج ذیل شرائط میں سے کوئی شرط موجود ہو تو پھر حدیث مرسل قابل عمل ہوگی: ۱۔ ارسال کرنے والے راوی کے علاوہ کوئی دوسرا راوی اس کو مسند بیان کرے۔ ۲۔ صحابی کا اس مرسل روایت پرعمل ثابت ہو یااس کے مطابق قول ہو۔ ۳۔ عام اور اکثر علماء اس روایت پر عمل کریں او راس کے مطابق فتویٰ دیں۔ ۴۔ ارسال کرنے والا صرف ثقہ لوگوں سے ارسال کرے۔ اسی لیے امام شافعی رحمہ اللہ نے سعید بن المسیب رحمہ اللہ کی مرسل روایات کو ’’حسن‘‘ قرار دیا ہے کیونکہ یہ روایات ان پر واضح تھیں او ران کی سند ان کےعلم میں تھی۔ [1] ۵۔ اس ارسال کرنے والے راوی کے علاوہ کوئی دوسرا راوی کسی دوسرے شیخ سے اس حدیث کو مرسل بیان کرے۔ [2] اس بارے فخر الدین رازی رحمہ اللہ (متوفیٰ 606ھ) ’’المحصول‘‘ میں امام شافعی رحمہ اللہ کا قول نقل کرتے ہیں: ’’لا أقبل المرسل إلا إذا کان الذي أرسله مرة وأسنده أخرى، اقبل مرسله، أو أرسله هو وأسنده غیره وهذا إذا لم تقم الحجة بإسناده، أو أرسله راو آخر ویعلم أن رجال أحدهما غیر رجال الآخر أو عضده قول صحابي أو قول أکثر أهل العلم، أوعلم أنه لو نص لم ینص إلا على من یسوغ قبول خبره. ‘‘[3] ان شراط کے لگانے سے امام شافعی رحمہ اللہ کی غرض یہ ہےکہ چونکہ حذف کردہ راوی کی عدالت نامعلوم ہے کیونکہ اس کی شخصیت مجہول ہے او راس مرسل روایت کے سچ ہونے کا غالب گمان نہیں ہے لہٰذا ان شرائط میں سے اگر کوئی شرط پائی جائے گی تو اس سے حدیث میں قوت پیدا ہوجائے گی اور حدیث کے سچ ہونے کا غالب گمان حاصل ہوجائے گا لہٰذاوہ حدیث قابل عمل ہوگی لیکن اس کے باوجود مرسل روایت متصل سے کم درجہ پر ہوگی۔
[1] المازري، أبو عبد الله محمد بن علي، إيضاح المحصول من برهان الأصول: ص487، دار الغرب الإسلامي، بيروت [2] المهذب في أصول الفقه المقارن: 2؍823 [3] إيضاح المحصول من برهان الأصول: 4؍61