کتاب: رُشدشمارہ 05 - صفحہ 12
As a result of the rapid change in the glob culture and civilization, scholars guided people in millions of newly raised issues which constituted thousands of volumes of Fatāwā (legal opinions) being compiled and published. This further brought forth bodies of academics to perform this process of Ijtihād in a more systematic and organized way, which laid the foundations for the institutions of Collective Ijtihād. This research study explores the main motives and causes of the movement of collective Ijtihād in the 20th Century. دین اسلام ایک مکمل ضابط حیات ہے، جس میں زندگی کے تمام گوشوں کے لیے رہتی دنیا تک رہنمائی موجود ہے۔دین اسلام کے بنیادی مصادر قرآن وسنت ہیں۔اگر کسی مسئلے کا صریح حل قرآن و سنت میں موجود نہ ہو تو پھر قرآن وسنت ہی کی وسعتوں اور گہرائیوں سے اس کا حل قیاس، ا جتہاد اور قواعد عامہ کے اصول و ضوابط کی روشنی میں مستنبط کیا جاتا ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں جن مسائل میں وحی نازل نہیں ہوئی ہوتی تھی، ان میں اجتہاد فرما لیا کرتے تھے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی بھی اجتہادی تربیت فرمائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی ہی میں وقتاً فوقتاً ان کے اجتہادات کی تصحیح یا تائیدفرماتے رہتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد خلفائے راشدین کے دور میں اجتہاد کا یہ عمل ریاستی وقومی سطح پر منظم ہوا۔ تابعین کے دور میں بھی سلطنت اسلامیہ کے وسیع ہوجانے کی وجہ سے نت نئے مسائل سامنے آئے اور روزہ مرہ زندگی کے معاملات میں اجتہاد کی ضرورت و اہمیت اور بڑھ گئی۔ تبع تابعین اور ائمہ اربعہ کے زمانہ میں مسلمان عربوں کے دوسری اقوام کے ساتھ میل جول اور اختلاط کی وجہ سے باہمی معاملات میں پیچیدگیاں بڑھ گئیں، علماء نے مستقل اصول وضع کیے اور ان کی روشنی میں اجتہادی عمل کو اس کے عروج تک پہنچایا۔ کئی ایک مکاتب فکر وجود میں آ گئے اور ہر مکتب فکر کے ائمہ نے اپنے اصول و فروع کو مدون کیا۔چناچہ فقہ اسلامی کے نام سے ایک بہت بڑا علمی ذخیرہ وجود میں آ گیا، جس میں بلاشبہ زندگی کے لاکھوں مسائل کے بارے میں شرعی رہنمائی جاری کی گئی تھی۔پس اَئمہ اَربعہ کے دور کے بعد یعنی چوتھی صدی ہجری میں اجتہاد کا جو عمل رک گیا تھا اور یہ سمجھ لیا گیا تھا کہ شاید اس کا دروازہ اب قیامت تک کے لیے بند ہو گیا ہے۔وہ دوبارہ شروع ہو گیا۔ چوتھی صدی ہجری کے بعد اجتہاد کے جاری نہ ہونے کی وجہ فطری تھی یعنی اجتہادی عمل کی ضرورت پوری ہو گئی تھی لہٰذا کثر و بیشتر اَئمہ سلف نے سابقہ فقہی ذخیرے کی شروحات اور توضیح و تنقیح میں اپنی زندگیاں کھپائیں۔ وقت کے مسائل و سوالات کا کافی و شافی جواب ائمہ سلف نے اپنے اقوال، کتب اور فتاویٰ کے ذریعہ دیا تھا لہٰذا اسی کی اتباع اور اس میں اضافے کا کام جاری رہا۔