کتاب: رُشدشمارہ 04 - صفحہ 32
ترین سزا دی جا سکتی ہے۔‘‘ [1]
یہ ڈاکٹر اقبال رحمہ اللہ کے نظریہ اجتہاد بذریعہ پارلیمنٹ کی ارتقائی شکل ہے کہ جس کے مطابق پارلیمنٹ کی قانون سازی شریعت الٰہی کی متفق علیہ تعبیر کا درجہ اختیار کر جاتی ہے اوراس کی مخالفت کسی شخص کو جہنمی اور واجب القتل بنانے کے لیے کافی قرار پاتی ہے۔ڈاکٹر یوسف گورایہ لکھتے ہیں:
’’آئین مسلمانوں کی منتخب نمائندہ پارلیمنٹ کے اجتماعی اجتہاد سے منظور ہوتاہے، جسے اسلامی ریاست میں تقدس کا درجہ حاصل ہوتا ہے۔آئین قرآن و سنت کی تعبیر اور شریعت کی توجیہ ہوتا ہے۔ جس کی حقانیت اور صداقت کی دلیل قوم کے اجتماعی اجتہاد کی صورت میں موجود ہوتی ہے۔اجتماعی اجتہاد ہدایت اور صراط مستقیم پر قائم ہوتا ہے۔اس دینی، قومی اور اجتماعی مقدس امانت کو جو فرد، فرقہ یا طبقہ کالعدم، منسوخ یا معطل کرتاہے وہ دراصل قومی شہ رگ کو کاٹتا ہے۔وہ جمہور مسلمانوں کے بنیادی حقوق، قانون کی حکمرانی اور شہری آزادیوں پر ڈاکہ ڈالتا ہے۔ اس لیے ایسا شخص قاتل اور ڈاکو کی حیثیت اختیار کر جاتا ہے، اس پر قتل اور ڈاکے کا مقدمہ چلا کر اسے پھانسی کی قرآنی سزا دی جانی چاہیے۔‘‘ [2]
ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ کا نظریہ اجتہاد بذریعہ پارلیمنٹ
ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ (متو فیٰ2010)کا نقطہ نظر یہ ہے کہ کسی بھی ملک میں قانون سازی تو پارلیمنٹ ہی کرے گی اور پارلیمنٹ میں قانون سازی، بذریعہ اجتہاد ہی ہو سکتی ہے۔لیکن ان کے نزدیک پارلیمنٹ ایک تو اس صورت اجتہاد کی اہل ہو سکتی ہے جبکہ اس کے ممبران درجہ اجتہاد پر فائز ہوں۔ وہ لکھتے ہیں:
’’اب پارلیمنٹ میں قانون سازی ہو رہی ہے، وہاں تو ان پڑھ لوگ بھی بیٹھے ہیں، انہیں کیا پتہ کہ ہم نے دین سے تجاوز کر دیاہے۔اب آپ کیا کریں گے؟اس کے لیے دو ہی راستے ممکن ہیں۔ایک یہ کہ یا توپارلیمنٹ میں محض علماء ہی نہیں بلکہ صرف مجتہدین جائیں۔ تب تو انہیں اختیار دیا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی کثرت رائے سے قانون سازی کر لیں۔یہ قانون سازی شریعت سے متصادم نہیں ہو گی۔‘‘ [3]
اگر تو پارلیمنٹ میں مجتہدین ممبران نہ ہوں ،جیسا کہ ہر مسلمان ملک میں تقریباً ایسا ہی معاملہ ہے تو اس صورت میں پارلیمنٹ کا اجتہاد کیسے معتبر ہو گا؟اس بارے میں جناب ڈاکٹر اسرار رحمہ اللہ کی رائے یہ ہے کہ اس صورت میں پارلیمنٹ کو صرف مباحات کے دائرے میں قانون سازی کی اجازت ہو گی۔وہ فرماتے ہیں:
’’ اگر آپ نے پارلیمنٹ میں وسیع البنیاد نمائندگی رکھی ہے تو پارلیمنٹ کو یہ اختیار ہے کہ مباحات (allowed
[1] اسلام آئین اور صوابدید: ص45
[2] أیضاً: ص46۔47
[3] اسرار احمد، ڈاکٹر، عہد حاضر میں اجتہاد کا طریق کار،(ماہنامہ )میثاق،مرکزی انجمن خدام القرآن، لاہور،جلد46، شمارہ10، اکتوبر1997ء، ص18