کتاب: رُشدشمارہ 04 - صفحہ 25
تویہ واقعتاً سید صاحب رحمہ اللہ ہی کے ہیں تو انہوں نے ڈاکٹر اقبال رحمہ اللہ کی زندگی میں ان کااظہار کیوں نہیں کیا۔اس بارے سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’دینی علوم سے کامل بے خبری اور اسلامی فقہ کے عظیم الشان ذخیرے اور علم التفسیر اور علم الحدیث کے اصولوں سے عدم واقفیت کے باعث اقبال مرحوم کے یہاں گمراہیوں کا ایک طویل سلسلہ در آتا ہے، معارف میں عموماً ان گمراہیوں پر سکوت کا ایک سبب یہ تھا کہ اقبال مرحوم کی ذات سے اور ان کے شاعرانہ کمالات سے ملت کو جو فائدہ پہنچ رہاہے، اس میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔مولانا ماجد رحمہ اللہ تو اس معاملے میں بہت غیرت مند تھے اور چاہتے تھے کہ اقبال مرحوم کے کفر کے خلاف جوکچھ لاوا ان کے دل میں ہے کتابی صورت میں تحریر کر دیں لیکن ان کو قائل کرنا پڑ اکہ صبر سے کام لیں۔اقبال مرحوم ملت کا اثاثہ ہیں، ان کی شاعری نے زخموں کی رفو گری کی۔کہیں ملت سے اس کا روحانی سہارا چھن نہ پائے بلکہ انہیں آمادہ کیا کہ وہ تحریریں بھی شائع نہ کریں، جو اقبال مرحوم کے نام جارحانہ لب و لہجہ میں لکھی گئی تھیں۔‘‘ [1]
امالی غلام محمدکی صحت ِ سند اور ماہرین ِاقبال کی تحقیق
ماہنامہ’ساحل‘ کراچی نے جون، ستمبر، اکتوبر اور نومبر 2006ء کے شماروں میں ’خطباتِ اقبال کا ایک تحقیقی وتجزیاتی جائزہ پیش فرمایاہے۔ماہنامہ’ ساحل‘ کے اس مفصل نقد میں خطباتِ اقبال کے حوالے سے بیسوں اعتراضات اور استفسارات پیش کیے گئے۔اقبال اکیڈمی، لاہور کی جانب سے اگرچہ اس نقد کے بعض پہلوؤں کے جواب بھی دیے گئے ہیں لیکن یہ جواب کئی اعتبارات سے کمزوری اور نقص کا پہلو لیے ہوئے ہیں۔اقبال اکیڈمی کی طرف سے کیے جانے والے دفاع میں’ساحل‘ کے اکثرو بیشتر اعتراضات کا جواب ہی نہیں دیا گیااور جن اشکالات کا جواب مرتب کیا بھی گیا تو ان میں بھی یا تو صورت حال یہ ہوتی ہے کہ اقبال اکیڈمی کے مفکرین، ماہنامہ ’ساحل‘ کے تو خلاف ہوتے ہیں لیکن اقبا ل رحمہ اللہ کے دفاع میں باہم متضاد بیانات کے حامل ہوتے ہیں۔ بعض مفکرین، ماہنامہ’ ساحل‘ کے اعتراضات کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے ان کی تائید کرتے نظر آتے ہیں جبکہ کچھ پھر بھی ماہنامہ ’ ساحل‘ کے مخالف ہی ہوتے ہیں اور پھرماہنامہ ’ ساحل‘ کے محققین، ان مفکرین کے جواب میں جواب الجواب کی طویل مشق کرتے نظر آتے ہیں۔
ماہنامہ’ ساحل‘ میں اقبال رحمہ اللہ کے خطبات پر جو مفصل نقد پیش کی گئی ہے، اس میں مرکزی مضمون اقبال رحمہ اللہ کے استاذ جناب سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ کا ہے۔یہ تحقیقی مقالہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ نے جناب ڈاکٹر غلام محمد کو املاء کروایا تھا، جسے ان کی وفات کی بعد حال ہی میں پہلی مرتبہ ماہنامہ ’ساحل‘ نے’امالی غلام محمد‘ کے نام
[1] خطبات اقبال کا ناقدانہ جائزہ: ص59