کتاب: رُشدشمارہ 04 - صفحہ 14
ماہنامہ ساحل کی تحقیق کے مطابق 1920ء میں مقالے پر کام شروع ہوا۔1922ء میں اقبال رحمہ اللہ نے یہ خطبہ لکھنا شروع کیا اور تقریباً 1924ء تک مقالہ’ اجتہاد‘ کا کام مکمل ہو چکا تھا۔یکم دسمبر 1924ء کو یہ مقالہ اسلامیہ کالج، لاہور میں پڑھ کر سنایا گیااور اس خطبے کے پڑھے جانے پر بعض علماء نے اقبال رحمہ اللہ پر کفر کے فتوے بھی لگائے جوکہ قطعی طور درست نہیں تھا۔جسٹس جاوید اقبال رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ علامہ اقبال رحمہ اللہ نے یہ مقالہ لاہور کے ایک اجلاس میں پڑھا۔ زمیندار لاہور کی 15؍دسمبر 1924ء کی اشاعت میں صفحہ تین پر ایک اشتہار شائع ہوا جس کی عبارت مندرجہ ذیل ہے:’’علامہ اقبال رحمہ اللہ کا خطبہ،الاجتھاد فی الاسلام‘‘آج شنبہ مورخہ1؍دسمبر کی شام ساڑھے چھ بجے اسلامیہ کالج کے حبیبہ ہال میں علامہ سر شیخ محمداقبال مدظلہ العالی ایک نہایت اہم مضمون پڑھ کر سنائیں گے ۔ مضمون کا موضوع الاجتہادفی الاسلام ہوگا۔ جلسہ کی صدارت کے لئے شیخ عبدالقادرنائب صدر مجلس وضع قوانین پنجاب کا نام تجویز کیا گیا ہے۔ مضمون انگریزی زبان میں سنایا جائے گا۔یہ مقالہ پڑھا گیا اور اس پر شدید رد عمل ہوا۔مولوی دیدار علی نے علامہ کے کفر کا فتوی جاری کیا۔‘‘ [1]
علامہ اقبال رحمہ اللہ کا نظریہ اجتہاد بذریعہ پارلیمنٹ
علامہ اقبال رحمہ اللہ نے اپنے’خطبہ اجتہاد‘ میں پارلیمنٹ کے ذریعے اجتہاد کرنے کا نقطہ نظر پیش فرمایا ہے۔ علامہ اقبال رحمہ اللہ کے نظریہ’ اجتہاد بذریعہ پارلیمنٹ‘ پر بحث سے پہلے ہم یہ مناسب سمجھتے ہیں کہ ان کے ہاں اجتہاد کی جو معنی ومفہوم پایا جاتا ہے، اس کی طرف اختصار کے ساتھ اشارہ کر دیں۔علامہ اقبال رحمہ اللہ کے مطبوع خطبہ اجتہاد میں ’اجتہاد‘ کی درج ذیل تعریف درج ہے:
‘‘The word literally means to exert. In Islamic terminology of Islamic Law it means to exert with a view to form an independent judgement on a legal question’’. [2]
’’ لغوی اعتبار سے تو اجتہاد کے معنی ہیں کوشش کرنا، لیکن فقہ اسلامی کی اصطلاح میں اس کا مطلب ہے وہ کوشش جو کسی قانونی مسئلے میں آزادانہ رائے قائم کرنے کے لیے کی جائے۔‘‘ [3]
اجتہاد کا یہ معنی ومفہوم صحیح نہیں ہے۔ اجتہادکسی مسئلے کے بارے قرآن و سنت کی گہرائیوں اور وسعتوں میں حکم شرعی کی تلاش کا نام ہے نہ کہ قرآن و سنت کو نظر انداز کرتے ہوئے آزادانہ رائے قائم کرنے کا،جیسا کہ
[1] اقبال نے خطبہ اجتہاد کی اشاعت کا ارادہ ترک کر دیا تھا:ص54۔55
[2] Iqbal, Muhammad, The Reconstruction of Religious Thoughts in Islam, Iqbal Academy: Lahore, 2nd Edition, 1989, p. 117
[3] اقبال،محمد ،ڈاکٹر،تشکیل جدید الٰہیات اسلامیہ:ص222،نذیر نیازی سید(مترجم)، بزم اقبال کلب روڈ، لاہور، جنوری 2000ء