کتاب: رُشدشمارہ 04 - صفحہ 13
پر لیٹ کر عرش سے ہم کلام ہوتا تھا۔ ان کی پوری شاعری اسی قافلے کی حکایت اور جستجو کا سفر ہے غزل ہو یا نظم،مثنوی ہو یا قطعہ۔ اقبال کی شاعری میں تکبیریں سانس لے رہی ہیں اور مصرعوں سے ان حدی خوانوں کے لہجے و نغمے سنائی دے رہے ہیں جن کا نورانی ذکر اب تاریخ کی زینت ہے۔ اس مقام پر ان کی آواز کسی شاعر یا فرد کی آواز بننے کے بجائے ملت اسلامیہ کی اجتماعی آواز بن جاتی ہے اور اس آواز کی بازگشت، قرطبہ سے نینوا تک، فاران سے اصفہان تک، وسط ایشیا سے کشمیر تک، مغرب کی وادیوں سے مغرب اقصیٰ کی بلندیوں تک چلی جاتی ہے۔ علامہ اقبال نے مغرب اور مشرق کے تمام بڑے شعراء اور فلسفیوں سے استفادہ کیا لیکن ان کا رنگ اور آہنگ ان سب سے مختلف ہے ۔ان کی شاعری ایک ایسے مقام پر پہنچ جاتی ہے جہاں شعر قال سے نکل کر حال ہوجاتا ہے اور شاعر کی زبان کا آہنگ ،اس کا انداز بیاں اور پیرایۂ تعبیر سب کچھ بدل کر الہامی رنگ اختیار کرلیتا ہے۔‘‘ [1]
علامہ اقبال رحمہ اللہ نے شاعری کے علاوہ نثر میں بھی اپنی فکر پیش کی ہیں۔علامہ کی نثر میں معروف ترین کتاب ’خطبات اقبال‘ ہے۔یہ کتاب علامہ کے چند خطبات پر مشتمل ہے جو انہوں نے بیسویں صدی کی تیسری دہائی میں تیار کیے تھے۔علامہ ا قبال رحمہ اللہ نے اسی دہائی میں مختلف اوقات میں مدراس، علی گڑھ اورلاہور وغیرہ میں اپنے ان خطبات کو پڑھ کر سنایا۔ ان خطبات میں ایک خطبہ"The Principle of Movement in the Structure of Islam"یعنی ’اسلام میں اصولِ حرکت کا تصور ‘کے نام سے ہے۔مترجمین خطبات نے اس خطبے کو ’اجتہاد‘ کا عنوان دیا ہے ،کیونکہ علامہ اقبال رحمہ اللہ نے اس خطبے میں ’اجتہاد‘ سے متعلق اپنے بعض تصورات پیش کیے ہیں۔اقبال رحمہ اللہ نے خطبہ’اجتہاد‘ کب لکھا۔اس بارے میں جسٹس جاوید اقبال رحمہ اللہ (متوفیٰ2015) فرماتے ہیں:
’’سید عبدالواحد معینی رحمہ اللہ (متوفیٰ 1980 ء)نے خطبات کا سن ِ تحریر 1920ء بتلایا ہے۔ جب کہ رشید احمد صدیقی رحمہ اللہ (متوفی ٰ 1977)کے نزدیک یہ 1925ء میں لکھا گیا...ایسا معلوم ہوتاہے کہ علامہ اقبال رحمہ اللہ نے یہ مقالہ کئی سال میں لکھا۔اس کی ایک شہادت علامہ اقبال رحمہ اللہ کا ایک خط ہے جو انھوں نے اپنے دوست سعید الدین جعفری کو 3 اگست 1922ء کولکھا۔ اس میں فرماتے ہیں:آج کل کچہری بند ہے میں ایک مفصل مضمون انگریزی میں لکھ رہا ہوں جس کا عنوان ہے:"The Idea of Ijtihad"مید ہے آپ اسے پڑھ کر خوش ہوں گے ۔اس خط سے معلوم ہوتا ہے کہ 1922ء میں علامہ اقبال رحمہ اللہ اس مقالہ کی تیاری میں مصروف تھے۔‘‘ [2]
[1] چند استفسارات: ص2
[2] ادارہ ساحل، اقبال نے خطبہ اجتہاد کی اشاعت کا ارادہ ترک کر دیا تھا، (ماہنامہ) ساحل، کراچی،جلد 1، شمارہ 10، اکتوبر2006ء، ص51