کتاب: رُشدشمارہ 04 - صفحہ 121
Misogyny Opression Male Dominennce Patriarchy عورتوں سے نفرت ظلم مردوں کا غلبہ پدر سلاری اس غیر مستند نتیجہ کو بنیاد بنا کر تحریکِ نسواں کے مطالبات کی عمارت کھڑی کی گئی ہے جو دراصل مردوں پر تنقید پر استوار ہے اور ہرگز کتاب کے مرکزی عنوان سے مناسبت نہیں رکھتی۔ مبہم اصطلاحات اور بے بنیاد تصورات کا کثیر استعمال ایڈورڈ سیڈ نے اپنی کتاب استشراق’’ Orientalism‘‘میں تحریکِ استشراق کے تین مختلف انداز بیان کئے ہیں: 1. Academic Orientalism 2. Modern Orientalism 3. Imaginative Orientalism [1] سیڈ کے مطابق تخیلاتی استشراق" Imaginative Orientalism "سے مراد مستشرقین کا وہ طریقہ کار ہے کہ جس میں ایک محقق چند امور کو تصور کرتا ہے اور پھر ان پر اپنے نظریات کو استوار کرتا ہے ۔ اور بیل ہکس کی مذکورہ تصنیف اس اسلوبِ تحقیق کی زندہ مثال ہے کہ جس میں وہ ایک دعویٰ کرتی ہے لیکن اس کے ثبوت میں کوئی ٹھوس مثال یا دلیل نہیں دیتی، مثلاً ایک مقام پر لکھتی ہیں: ‘‘Males as a group have and do benefit the most from patriarchy, from the assumption that they are superior to females and should rule over us. But those benefits have come with a price. In return for all the goodies men receive from patriarchy, they are required to dominate women, to exploit and oppress us, using violence if they must to keep patriarchy intact.’’ [2] چند سطور پر مبنی اس مثال سے واضح ہو جاتا ہے کے تحقیق کس قدر بے بنیاد، حقائق سے قطع نظر، بے روح اور غیر متاثر کن تحریر کا شکار ہے کیونکہ اپنی بات کے ثبوت کے لئے بیل نے کسی قسم کے دلائل دینے کی زحمت نہیں کی مثلاً: ٭مصنفہ یہ نہیں بتاتی کہ مرد حضرات" patriarchy"سے کیسے فائدہ اُٹھاتے ہیں؟ ٭مصنفہ یہ کیسے کہہ سکتی ہیں کہ مرد خود کو خواتین سے برتر سمجھتے ہیں اور ان پر حکومت کرنا چاہتے ہیں؟
[1] Edward Said, Orientalism, (Noida: Panguine Books, 1978), Pg 3 [2] Bell Hooks, Feminism is for Everybody, Passionate Politics, Pg ix