کتاب: رُشدشمارہ 04 - صفحہ 120
٭ طبقاتی اُمور وہ معاملہ ہے جس سے تحریکِ نسواں کے ایجنڈے کو نقصان ہوتا ہے۔ [1]
٭ تحریک سے متعلق اس خیال کو واضح کیا جائے کہ یہ صرف خواتین کے ہی نہیں بلکہ مردوں کے حقوق سے بھی متعلق ہے۔ [2]
٭ حکمرانہ رویہ صرف مردوں کا خاصہ نہیں بلکہ خواتین کی جانب سے بھی اکثر اس کا اظہار ہوتا رہتا ہے جس کا بلاواسطہ نشانہ ان کے بچے بنتے ہیں ۔ [3]
٭ علاوہ ازیں مصنفہ نے سفید فام خواتین کی قیادت پر شدید شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ [4]
٭ اس طرح ایک امریکی خاتون (بیل ہکس) کی طرف سے مذکورہ کتاب میں روحانی سکون کے لئے خواتین کو مذہب کی جانب رجوع کرنے کا درس دیا گیا ہے جو کہ عصرِ حاضر میں مغربی فکر کی جانب سے ایک مثبت پیش رفت کا نشان ہے۔ [5]
چند قابلِ گرفت نکات
یہ حقیقت ہے کہ بیل ہکس کی کتاب نے حقوقِ نسواں کے شعبے میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے اور اس میں دیئے گئے تصورات کی افادیت کو تسلیم کیا گیا ہے لیکن اگر تنقیدی نقطہ نظر سے تجزیہ کیا جائے تو مصنفہ کی تحریر و خیالات میں مندرجہ ذیل سقم موجود ہیں:
مردوں کی حکمرانی کے نظام کی تشدد سے مناسبت
اپنی کتاب میں ہکس نے مسلسل" patriarchy"یعنی ایسا نظام کہ جس میں مرد حکمران ہو، کو عورتوں پر تشدد سے نسبت دی ہے لیکن انہوں ضمن میں اس نے ان تمام جنسی تفردات (Gender Differences) کو پسِ پشت ڈال دیا ہے جن کی بدولت مردوں اور عورتوں کے میدانِ عمل میں فرق واقع ہوتا ہے اور عورت بعض نا گزیر وجوہات و ذمہ داریوں کی بناء پر زیادہ مشقت اور وقت طلب اُمور کو انجام دینے سے قاصر ہے،لہٰذا بغیر مستند حوالہ جات اور ٹھوس نظریات کے مصنفہ مرد کی حکمرانی، خواہ وہ کسی بھی ادارہ یا شعبہ کا سربراہ ہو ، کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، اور اپنی بات کے ثبوت کے لئے مندرجہ ذیل غیر منطقی انداز اختیار کیا ہے:
[1] Bell Hooks, Feminism if for Everybody: Passionate Politics Pg 50
[2] Ibid: Pg 16
[3] Ibid: Pg 61
[4] Ibid: Pg 4-5
[5] Ibid: Pg 105