کتاب: رُشدشمارہ 04 - صفحہ 119
سے محفوظ ہوکر خدا کی عبادت میں مشغول ہو جاتی تھیں لیکن افسوس کا مقام ہے کہ دورِ جدید کی خواتین اس سوچ، فکر اور تجربہ سے محروم ہیں۔ لہٰذا ہکس خواتین کو یہ پیغام دیتی ہیں کہ خاوندوں کے ساتھ گھریلو سکون کی تلاش کے ساتھ ساتھ یورپی خواتین کو مذہب کی جانب بھی رجوع کرنا چاہیے کیونکہ خدا کی عبادت وہ راستہ ہے جہاں وہ اصل معنوں میں نسوانی روحانیت کا احساس محسوس کر سکتی ہیں۔ [1]
انیسواں باب : Visionary Feminism
اس باب میں ہکس تحریک نسواں ہی کی ایک شکل نظریاتی نسوانیت ’’ Visionary Feminism ‘‘کےبنیادی نکات واضح کرتی ہیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:
٭ تمام خواتین کی زیست کو بہ جانب مثبت جہت موڑ دیا جائے۔
٭ انہیں مردوں کی غلامی سے آزادی دلوا کر انفرادی طور پر مضبوط بنایا جائے۔
٭ غریب اور سیاہ فام خواتین پر خاص توجہ دی جائے کیونکہ ان کے محدود ذرائع انہیں تحریک کے متعلق معلومات لینے کی اجازت نہیں دیتے۔
ہکس کے مطابق اگرچہ نظریاتی نسوانی تحریک کامیابی کی جانب تیزی سے گامزن تھی لیکن معلومات کے تبادلے کے محدود ذرائع، جہالت وتعلیم کا فقدان، اور پدر سالاری"patriarchal"نظام ایک مرتبہ پھر آڑے آگئے لہٰذا تحریکِ نسواں کے احیاء کے لئے ناگزیر ہے کہ نچلی سطح تک تبدیلیاں کی جائیں۔ تحریک کے اہم نکات کو بنیادی تعلیم کا حصہ بنایا جائے نیز سیاسی طور پر ہم آہنگی اور مددکا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ [2]
مصنفہ کے کتاب میں پیش کردہ اہم تصورات
بیل ہکس کے مطابق انہوں نے اپنی کتاب میں چند غیر معمولی، انقلابی اور انتہائی اہم نوعیت کے تصورات پیش کئے ہیں جنہیں ذیل میں ان کی اہمیت کے پیشِ نظر انفرادی طور پر تحریر کیا گیاہے:
٭ تحریکِ نسواں کی کامیابی اور خواتین کے مطالبات پر عمل درآمد کے لئے ضروری ہے کہ مردوں کو بھی تحریک کا حصہ بنایا جائے۔
٭ خواتین کو چاہیے کہ اپنے بیٹوں میں وہ خصوصیات پیدا کرنے کی کوشش کریں جو وہ اپنے خاوندوں میں چاہتی تھیں۔ [3]
[1] Bell Hooks, Feminism if for Everybody: Passionate Politics: Pg 105-109
[2] Ibid: Pg 110-118
[3] Ibid: Pg 11