کتاب: رُشدشمارہ 04 - صفحہ 118
اپنی اولاد کی تربیت و نشوونما میں پنہاں ہے۔ [1] پندرہواں باب : A Feminist Sexual Politics اس باب میں مصنفہ نے خواتین کی جنسی تربیت، جنسی آزادی اور سقوطِ حمل کا حقدار ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ [2] سولہواں باب : Total Bliss: Lesbianism & Feminism اس باب میں مصنفہ قدرے فلسفیانہ اندازِ گفتگو اختیار کرتی ہیں اور نسوانی ہم جنس پرستی"Lesbianism"کی ایک نئی اصطلاحی تعریف متعارف کراتی ہیں ۔اس باب میں کی گئی گفتگو کا نچوڑ یہ ہے کہ خواتین میں یہ رحجان تب مقبول ہوا جب انہوں نے خود کو دریافت کرنا شروع کیا۔ نیز مخصوص قابلِ نکیر رحجان کی ایک جہت یہ بھی ہے کہ خوش رہنے کے لئے خواتین کو مرد حضرات کی ہرگز ضرورت نہیں ۔اس باب میں کی گئی گفتگو سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہکس اس منفی رحجان کی ناقدہ نہیں ہیں کہ جس سے تجزیہ نگار کو بہ حیثیتِ مسلمان شدید اختلافات ہیں۔ [3] سترہواں باب: To Love Again: The Heart of Feminism اس باب میں مصنفہ یورپی مردوں کی تربیت کا پیغام دیتی ہیں اور اس نقطہ پر زور دیتی ہیں کہ اگر مرد حضرات خواتین سے ویسے ہی عائلی تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں جو صدیوں پہلے گھریلو زندگی کی پہچان تھے تو انہیں خواتین کے نازک جذبات سے آگاہ ہونا اور بےوفائی ، تشدد اور بے جا حاکمیت کی روش سے باز آنا ہو گا کیونکہ یہی وہ اُمور تھے جنہوں نے صدیوں قبل حقوقِ نسواں کی تحریک کو ہوا دی تھی۔نیز مردوں کو اپنی بیویوں کے ساتھ ذہنی ہم آہنگی کی بنیاد پر زندگی گزارنے کی نیت کرنا ہو گی کیونکہ صرف بچوں کی خاطر اکٹھے رہنا اچھی ازدواجی زندگی گزارنے کی علامت ہر گز نہیں۔ [4] اٹھارہواں باب : Feminist Spirituality یہ باب انتہائی دلچسپ بحث کا حامل ہے کیونکہ اس میں مصنفہ نے ایک اہم حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے ۔وہ کہتی ہیں کہ کلیسا کی تاریخ میں مذہبی رسومات میں مردوں سے زیادہ خواتین کے حصہ لینے کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ مذہب اور عبادت کی صورت میں خواتین کو ایک ایسا گوشہ میسر آ جاتا تھا کہ جس میں وہ مردوں کی مداخلت اور جبر
[1] Bell Hooks, Feminism if for Everybody: Passionate Politics: Pg 78-84 [2] Ibdi: Pg 85-92 [3] Ibid: Pg 93-99 [4] Ibid: Pg 100- 104