کتاب: رُشد شمارہ 3 - صفحہ 9
کتاب: رُشد شمارہ 3 مصنف: ڈاکٹر عبدالرحمٰن مدنی پبلیشر: لاہور انسٹیٹیوٹ فار سوشل سائنسز ،لاہور ترجمہ: اداریہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ محترم قارئین کرام! اس وقت رشد کا تیسرا شمارہ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے میں پہلا مضمون ’’غیر سودی بینکاری: ایک تجزیاتی مطالعہ‘‘کے عنوان سے ہے کہ جسے راقم نے مرتب کیا ہے۔ اسلامک بینکنگ یا غیر سودی بینکاری عصر حاضرکے اہم ترین موضوعات میں سے ایک ہے۔ اس وقت پاکستان میں غیر سودی بینکاری کے حوالے سے تین حلقے پائے جاتے ہیں۔ ایک حلقہ تو ان اہل علم کا ہے جو غیر سودی بینکاری کو جائز قرار دیتے ہیں اور دوسرا حلقہ ان علماء کا ہےجو غیر سودی بینکاری کو حرام کہتے ہیں۔ اب جو غیر سودی بینکاری کو حرام بتلاتے ہیں، ان میں بھی دو گروہ ہیں۔ ایک طبقے کا کہنا یہ ہے کہ غیر سودی بینکاری اپنے طریقہ کار میں غلط ہے، اگر اس کا طریقہ کار درست کر لیا جائے تو یہ جائز ہو جائے گی جبکہ دوسرے طبقے کا کہنا یہ ہے کہ غیر سودی بینکاری کسی صورت ممکن ہی نہیں ہے کیونکہ بینک کا ادارہ تجارت اور بزنس کے مقصد سے بنایا ہی نہیں گیا بلکہ بینک کا اصل کام تمویل اور فنانسنگ ہے۔ پس اسلامی تجارت کے باب میں بینک سے کسی قسم کی خیر کی امید رکھنا عبث اور بے کار ہے۔ اس مقالہ میں تینوں قسم کے گروہوں کے موقف کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔ شمارے میں دوسرے مقالے کا موضوع ’’استدراکات صحابہ کی نوعیت اور تحقیقی مطالعہ‘‘ ہے۔ احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فنی تحقیق میں روایت کے علاوہ ایک اور اصطلاح درایت بھی استعمال ہوتی ہے۔ محدثین کے نزدیک درایت کا معنی حدیث کی صحت کو اس کی سند اور راویوں کی عدالت کے علاوہ اس کے متن میں موجود علل اور شذوذ کے اعتبار سے بھی پرکھنا ہے۔ یہ درایت کا روایتی تصور ہے جبکہ درایت کا جدید تصور یہ ہے کہ جو حدیث آپ کو قرآن مجید اور عقل عام کے خلاف معلوم ہو تو اس کو مردود قرار دے دیں۔ اور قرآن مجید سے مراد ناقد کا اپنا فہم قرآن جبکہ عقل عام سے مراد ناقد کی اپنی عقل ہوتی ہے۔ درایت کے اس جدید تصور کو برصغیر پاک وہند میں مولانا تقی امینی رحمہ اللہ اور عرب دنیا میں شیخ محمد الغزالی رحمہ اللہ نے پیش کیا ہے۔ اس مضمون میں مقالہ نگار نے مولانا تقی امینی رحمہ اللہ کے تصور درایت کا تحقیقی اور تجزیاتی مطالعہ پیش کیا ہے۔ تیسرے مقالے کا موضوع ’’تفسیر قرآن بذریعہ نظم قرآن اور مولانا فراہی رحمہ اللہ کے تفسیری تفردات‘‘ ہے۔ مولانا فراہی رحمہ اللہ نے برصغیر پاک وہند میں قرآن فہمی کے ایک مستقل مکتبہ فکر کی بنیاد رکھی کہ جس کا اصل الاصول نظم قرآن ہے۔ مولانا فراہی رحمہ اللہ قرآن مجید کی تفسیر وتوضیح میں نظم قرآن مجید کو روایات اور احادیث پر ترجیح دیتے ہیں۔ اس مقالہ میں مولانا فراہی رحمہ اللہ کے چند ایک ایسے تفسیری تفردات پر بحث کی گئی ہے کہ جن میں انہوں نے