کتاب: رُشد شمارہ 3 - صفحہ 23
مشارکہ متناقصہ پر کیے جانے والے اعتراضات مختلف علمی حلقوں‘ اسلامی بینکوں میں ملازمت کرنے والے افراد اور ماہرین معاشیات کی طرف سے اسلامی بینک کے اس کاروبار پر درج ذیل اعتراضات کیے جاتے ہیں : پہلا اعتراض: اس میں تو کوئی شک نہیں ہے کہ ایک اسلامی بینک زید سے کرایہ اس وقت وصول کرتا ہے جبکہ وہ گھر تیار ہوجاتا ہے اورزید اس میں رہنا شروع کر دیتا ہے ۔لیکن جب کہ مکان ابھی بن رہا ہوتا ہے اور بینک اس مکان کے بننے کے لیے زید کو رقم فراہم کرتا ہے تو بینک اس دن سے ہی کرایہ کا حساب کتاب (caculation) شروع کر دیتا ہے جس دن سے اس نے زید کو پہلی دفعہ رقم کا ایک حصہ دیا ہوتا ہے ۔ یہ واضح رہے کہ عموماً بینک زید کو مکان کی تعمیر کے لیے اکھٹی رقم نہیں دیتا بلکہ وقفے وقفے سے دیتا ہے۔ مثال کے طور پر زید نے 50 لاکھ کاایک مکان بنوانا ہے ۔ جس میں 40 لاکھ بینک ڈالتا ہے اور دس لاکھ زید کے ہیں۔اب زید جب گھر کی تعمیر شروع کرتا ہے تو بینک زید کو دس لاکھ دیتا ہے تو جس دن سے بینک نے یہ رقم دی ہے اس نے زید سے اسی دن سے اس دس لاکھ کاکرایہ لینا شروع کر دیا ہے ۔اسی طرح اگردو ماہ بعد بینک نے زید کو پھر دس لاکھ کی رقم دی تو اب بینک زید سے 20 لاکھ کا کرایہ وصول کرنا شروع کر دے گا۔اور چار ماہ بعد اگر بینک نے زید کو مزید دس لاکھ دیئے تو اب بینک زید سے تیس لاکھ کا کرایہ وصول کرنا شروع کر دے گا اور صورت حال یہ ہے کہ مکان ابھی تعمیر ہو رہا ہے اور زید نے اس مکان کو استعمال بھی نہیں کیا ہے اور بنک اس کا کرایہ لگا رہا ہے۔ لہٰذا اس صورت میں بینک زید سے ایک ایسے مکان کا کرایہ وصول کر رہا ہے کہ جس کی صرف دیواریں کھڑی ہیں اور چھت موجود نہیں ہے۔ یہ واضح رہے کہ بینک مکان کی تعمیر کے اس سارے عرصے میں زید سے بالفعل کرایہ نہیں لیتا اور نہ ہی زید کو یہ بتلاتا ہے کہ میں تم سے اس دورانیے کا بھی کرایہ لے رہا ہوں بلکہ بینک یہ کرایہ اپنے کاغذوں میں لکھ لیتا ہے اور جب زید اس گھر کی تعمیر کے بعد اس میں رہائش پذیر ہو گا تو بینک اس تعمیر شدہ مکان کاکرایہ مارکیٹ ریٹ( (market rateکی بجائے اس طرح وصول کرے گا کہ اس نے مکان کی تعمیر کے مہینوں کے کرایہ کو بھی،مکان کی تعمیر کے بعد زید سے وصول ہونے والے کرایہ میں شامل (adjust)کیا ہو گا۔ دوسرا اعتراض: اسلامی بینک مکان کے کرایہ وصول کرنے کا تعین سودی بینکوں کی شرح سود سے کرتا ہے۔مفتی ڈاکٹر عبد الواحد صاحب لکھتے ہیں: ’’کسی شے کی قیمت یا کرایہ طے کرنے کے لیے مروجہ اسلامی بینک ایک متبادل ریٹ کا ذکر کرتے ہیں جس میں بنیادی اہمیت Kiborیعنی " karachi inter bank offered rate" کو حاصل ہوتی ہے جو کہ بینکوں کے آپس کے لین دین کی شرح سود ہوتی ہے۔مطلب یہ ہے کہ اس شرح سود کی بنیاد پر قیمت یا کرایے کا تعین کیا جاتا ہے اور اس کی تبدیلی سے قیمت یا کرایہ بدلتا رہے گا۔اس میں دو خرابیاں ہیں: ۱۔قیمت یا کرایہ کے طے