کتاب: رُشد شمارہ 3 - صفحہ 21
آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیع کے سادہ اور روزمرہ کے ایک جائزطریقے کو استعمال کرنے کی ترغیب دلا رہے ہیں نہ کہ کسی ناجائز کو جائز بنانے کے کسی ناجائز حیلے کو اختیار کرنے کی تعلیم دے رہے ہیں۔اس کو اگر حیلہ کہا بھی جائے تو اس حیلے سے شریعت کا کوئی مقصد یا مصلحت فوت نہیں ہوتی اور نہ ہی کوئی شرعی حکم باطل ٹھہرتا ہےجبکہ اسلامی بینک جن حیلوں کی بنیاد پر قائم ہیں وہ شرعی مقاصد و مصالح کو فوت کرنے کے ساتھ ساتھ شرعی احکام کو باطل کرنے والے بھی ہیں ۔ان حیلوں پر اگر غور کیا جائے تو یہ ناجائز کو جائز بنانے کے ویسے ہی چور دروازے ہیں جو یہود نے استعمال کیے تھے ۔ حال ہی میں مروجہ اسلامی بینکاری کے بارے میں علمائے احناف کی ایک بڑی تعداد کا ایک متفقہ فتوی کراچی سے جاری ہوا ہے‘ جس میں مرقوم ہے: ’’مروجہ اسلامی بینکاری کی غیر اصلی اور عارضی بنیادیں چونکہ مرابحہ و اجارہ ہیں۔ان عارضی بنیادوں پر بینکاری کرنے کو اور ان عارضی حیلوں کو مستقل ذریعہ تمویل بنانے کو اسلامی بینکاری کہنا اور سمجھنا شرعاً و اخلاقاً جائز کہنا مشکل معلوم ہوتا ہے۔اس کی چند وجوہات یہ ہیں: ۱۔ غیر اصلی بنیادیں (مرابحہ و اجارہ) محض حیلے ہیں اور حیلوں کو مستقل نظام بنانا ناجائز ہے‘ ایسے حیلوں کے ذریعے انجام پانے والا معاملہ بھی ناجائز ہی کہلاتا ہے۔جیسے امام محمد رحمہ اللہ (متوفیٰ 189ھ) کے ہاں’بیع عینہ‘ کا حیلہ ناجائز ہے اسی طرح مرابحہ و اجارہ کے حیلے اور ان کو ذریعہ تمویل بنانا بھی ناجائز ہے .... ۲۔ یہ حیلے صرف مخصوص حالات او ر وقتی عبوری دور کے لیے علما نے بنائے تھے۔ ۳۔ یہ بہت ہی نازک اور خطرناک حیلے ہیں ‘ ذرا سی بے احتیاطی اس کو سودی نظام سے ملا دیتی ہے۔ ۴۔ ان حیلوں کو دائمی نظام کے طور پر استعمال کرنا نہ صرف یہ کہ غلط ہے بلکہ ناجائز بھی ہے۔ ۵۔ اسلامی بینکاری میں مرابحہ اور اجارہ کا حجم ختم ہونا ضروری ہے ‘ ورنہ کوئی اسلامی بینک ’’اسلامی بینک‘‘ کہلانے کا حقدار نہیں ہو گا بلکہ ’’حیلہ بینک‘‘ کہلانے کا بجا طور پر حقدار ہو گا۔‘‘ [1] آٹھ صفحات پر مشتمل اس مفصل فتوے کی بعد میں پریس ریلیز بھی جار ی کی گئی ، جبکہ فتویٰ ایک پمفلٹ کی صورت میں عام کیا گیا اور اس کے ناشر کا نام موجود نہیں ہے۔ البتہ یہ فتوی معروف انگریزی روزنامہ اخبار ’ڈیلی نیوز‘کے 29 اگست 2008ء کے شمارہ میں شائع ہوا ہے اور اس کا خلاصہ جامعہ بنوری ٹاؤن کی ویب سائیٹ پر بھی
[1] مجموعۃ من علماء دیوبند، مروجہ اسلامی بینکاری کے بارے میں علماء کرام اورمفتیان عظام کا متفقہ فتوی : ص3۔4؛ 28 اگست 2008ء کو جامعہ فاروقیہ،شاہ فیصل کالونی، کراچی میں مولانا سلیم اللہ خان صاحب کی زیرصدارت پاکستان کے چاروں صوبوں سے معروف حنفی اہل علم اور ارباب فتاوی کا مروجہ اسلامی بینکاری کے بارے ایک مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس کے نتیجے میں اسلامی بینکاری کے بارے ایک اجتماعی فتوی جاری کیا گیا اور اس کی فوٹو کاپیاں کثیر تعداد میں تقسیم ہوئیں۔ اس اجتماعی فتوی پر مطبع یا سن اشاعت وغیرہ درج نہیں ہے۔