کتاب: رُشد شمارہ 3 - صفحہ 17
کھود ڈالے اور ان گڑھوں کو پانی کی نالیوں کے ذریعے سمند ر سے ملا دیا۔جب ہفتے کا دن ہوتا تو یہ گروہ مچھلیوں کو سمندر سے ان گڑھوں کی طرف ہانک دیتے تھے اورا توار والے دن جا کر انہیں پکڑ لیتے تھے۔اس طرح بظاہر وہ اللہ کے حکم کی پابندی کر رہے تھے کہ انہوں نے ہفتے والے دن مچھلیوں کا شکار نہیں کیا لیکن اللہ کے اس حکم کا جو مقصو د تھا یعنی ہفتے والے دن کو اللہ کی عبادت کے لیے مخصوص کرنا، وہ یہاں پورا نہیں ہو رہا تھا۔ایک دوسرے گروہ نے اس پہلے گروہ کو حیلہ کرنے سے منع کیا لیکن پہلا گروہ نہ مانا۔ایک تیسرا گروہ ان لوگوں کا تھا جو دوسرے گروہ کو کہتے تھے کہ پہلے گروہ کو سمجھانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے یہ لوگ نہ تو پہلے گروہ والوں کی طرح حیلے سے مچھلیاں پکڑتے تھے اور نہ ہی ان کو اس فعل ِ بد سے منع کرتے تھے۔ لہذا اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے شرعی حکم سے بچنے کے لیے کیے جانے والے اس حیلے کی وجہ سے پہلے گرو ہ پر عذاب نازل کیاجس کا تذکرہ قرآن میں ان الفاظ میں موجود ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ سْاَلْهُمْ عَنِ الْقَرْيَةِ الَّتِيْ كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ اِذْ يَعْدُوْنَ فِي السَّبْتِ اِذْ تَاْتِيْهِمْ حِيْتَانُهُمْ يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعًا وَّ يَوْمَ لَا يَسْبِتُوْنَ لَا تَاْتِيْهِمْ كَذٰلِكَ نَبْلُوْهُمْ بِمَا كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ٭ وَ اِذْ قَالَتْ اُمَّةٌ مِّنْهُمْ لِمَ تَعِظُوْنَ قَوْمَا اللّٰهُ مُهْلِكُهُمْ اَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيْدًا قَالُوْا مَعْذِرَةً اِلٰى رَبِّكُمْ وَ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُوْنَ٭ فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهٖ اَنْجَيْنَا الَّذِيْنَ يَنْهَوْنَ عَنِ السُّوْٓءِ وَ اَخَذْنَا الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا بِعَذَابٍ بَىِٕيْسٍ بِمَا كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ﴾ [1] ’’اور آپ ان یہود سے اس بستی والوں کا حال پوچھیں جو سمندر کے کنارے آباد تھی جبکہ وہ لوگ ہفتے کے دن زیادتی کرتے تھے جب ان کے پاس ان کی مچھلیاں ان کے ہفتے والے دن پانی کی سطح پر آ جاتی تھیں اور جس دن ہفتہ نہ ہوتا تھا تو وہ ان کے سامنے نہ آتی تھیں۔اسی طرح ہم ان کی آزمائش کر رہے تھے اس وجہ سے کہ وہ نافرمان تھے ۔جب اس بستی کے ایک گروہ نے دوسرے سے کہا کہ تم اس جماعت کو کیوں نصیحت کرتے ہو کہ جس کو اللہ تعالیٰ ہلاک کرنے والا ہے یا سخت عذاب دینے والا ہے تو انہوں نے کہا : تاکہ تمہارے رب کے ہاں معذرت پیش کر سکیں کہ ہم نے تو انہیں سمجھایا تھا۔ اور شاید ان میں سے کچھ لوگ ڈر جائیں ۔پس جب انہوں نے اس نصیحت کو بھلا دیا کہ جس کی ان کو نصیحت کرائی گئی تھی تو ہم نے ان لوگوں کو بچا لیا جو کہ برائی سے منع کرتے تھے اور جن لوگوں نے ظلم کیا تھا ہم نے ان کو ان کی نافرمانی کے سبب سخت عذاب میں پکڑ لیا۔‘‘ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ((قَاتَلَ اللّٰه اليَهُودَ حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ، فَجَمَلُوهَا فَبَاعُوهَا )) [2] ’’اللہ تعالیٰ یہود کو ہلاک کرے، ان پر چربی کا کھانا حرام کیا گیا تو انہوں نے اس کو پگھلا کر بیچ ڈالا (اور بیچ کر اس کی
[1] سورة الأعراف : 7 :163۔ 165 [2] البخاری، أبو عبد اللّٰه محمد بن إسماعیل، الصحيح البخاري، کتاب البیوع، باب لا یذاب شحم المیتة ولا یباع ودکه: 2223، دار السلام للنشر والتوزيع، الرياض، الطبعة الثانية، 1999م