کتاب: رُشد شمارہ 3 - صفحہ 15
اشرف عثمانی صاحب نے بھی"Meezan Bank's Guide to Islamic Banking"کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے۔ اسی طرح جامعہ دار العلوم کراچی کے مفتی اعجاز احمد صمدانی صاحب نے بھی ’ا سلامی بینکوں میں رائج مرابحہ کا طریق کار‘ کے نام سے غیر سودی بینکاری کے جواز اور ’اسلامی بینکاری ایک حقیقت پسندانہ جائزہ‘کے نام سے اس کے دفاع میں کتاب تالیف کی ہے۔انہوں نے ’تکافل: انشورنس کا اسلامی طریقہ‘ کے نام سے بھی ایک کتاب مرتب کی ہے۔اس گروہ کے مطابق اسلامی بینکاری اپنے مقاصد اور پریکٹس دونوں میں درست ہے اگرچہ اس کے مروجہ طریقہ کار کو آئیڈیل قرار نہیں دیا جا سکتا لیکن اس قدر اسلامی ضرور ہے کہ اس سے حاصل شد ہ کمائی حلال ہے۔ دوسرا گروہ اہل علم کی دوسری جماعت کا کہنا یہ ہے کہ مروجہ اسلامی بینکاری فقہی اور قانونی اعتبار سے ناجائزیا حرام ہے، اور ایسے غیر شرعی حیلوں پر مشتمل ہے جو اسے سودی بینکاری کے مترادف یا اس سے بھی بڑھ کر حرمت کے درجے میں لے جاتے ہیں۔ رئیس وفاق المدارس العربیہ شیخ سلیم اللہ خان صاحب کی سرپرستی میں28 اگست 2008ء کو جامعہ فاروقیہ کراچی میں ملک بھر کے ارباب فتاوی کادو روزہ اجلاس منعقد ہوا کہ جس میں انہوں نے ایک فتوی کے ذریعے مروجہ اسلامی بینکاری کو اتفاقی طور ناجائز قرار دیا ۔بعد ازاں جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کے دار الافتاء نے ’مروجہ اسلامی بینکاری :تجزیاتی مطالعہ، شرعی جائزہ، نقد وتبصرہ‘ کے نام سے ایک کتاب مرتب کی ہے کہ جس میں اسلامی بینکاری کی فقہی وقانونی بنیادوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔جامعہ مدنیہ لاہور کے مفتی ڈاکٹر عبد الواحد صاحب نے بھی نے ’مروجہ اسلامی بینکاری کی چند خرابیاں‘ کے نام سے ایک کتاب مرتب کی ہے کہ جس میں مفتی تقی عثمانی صاحب اور ان کے بیٹے ڈاکٹر اشرف عثمانی صاحب کے معاشی نظریات پر نقد وتبصرہ کیا گیا ہے۔ابوہریرہ اکیڈمی لاہور کے شیخ الحدیث ذوالفقار علی صاحب کی دو کتابیں ’دور حاضر کے مالی معاملات کا شرعی حکم‘ اور ’معیشت وتجارت کے اسلامی احکام‘ بھی اسلامی بینکاری پر کتاب وسنت اور فقہاء کے مذاہب کی روشنی میں ہونے والی علمی تنقیدات میں نمایاں کردار رکھتی ہیں۔ اس گروہ کے مطابق اسلامی بینکاری وقت کی ایک اہم ضرورت ہے لیکن اس کا طریقہ کار غلط ہے۔ لہٰذا یہ اہل علم عموماً مروجہ اسلامی بینکاری کے نظام اور طریقہ کار کو ہدفِ تنقید بناتے ہیں اور اس بارے حیلہ سازی اور فقہی موشگافیوں کا علمی محاکمہ کرتے نظر آتے ہیں۔ تیسرا گروہ تیسرا گروہ ان اہل علم کا ہے جو اسلامی بینکاری کو سرے ہی سے ناجائز اور ناقابل عمل قرار دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک اسلامی بینکاری اپنے مقاصد اور پریکٹس دونوں اعتبار سے ایک غیر اسلامی شیء ہے اور اس کی اسلامیت ناممکن امر ہے۔ اس نقطہ نظر کے سر پرست معروف ماہر معاشیات جناب جاوید اکبر انصاری ہیں۔ ان کے ایک