کتاب: رُشد شمارہ 3 - صفحہ 14
غیر سودی بینکوں کی تاریخ کا ایک اجمالی جائزہ
غیر سودی یا اسلامی بینکوں کی تاریخ زیادہ پرانی نہیں ہے ۔سب سے پہلا غیر سودی بینک مصر میں 1963ء میں بنایا گیا جس کا نام ’مت غمر سوشل بینک‘ تھا۔اس بینک میں زراعت کے لیے رقوم جمع کرنے اور قرضے فراہم کرنے کاکام جاری ہوا تھا۔اسی سال ملائیشیا میں حج کے لیے ایک ادارہ قائم کیا گیا جس کا نام’ تبونگ حاجی‘ تھا ۔ لوگ اس ادارے میں اپنی بچتیں جمع کرواتے اور حسب ضرورت قرض لیتے تھے ۔1975ء میں ’دوبئی اسلامی بینک‘ بنااور اسی سال او،آئی ،سی کے تحت ’اسلامی ترقیاتی بینک‘ کی بنیاد رکھی گئی۔1983ء میں’ اسلامی بینک بنگلہ دیش‘ کا قیام عمل میں آیااور پھر اس کے بعد پوری دنیا میں اسلامی بینکوں کے قیام کی ایک دوڑ کا آغاز ہو گیا۔’اسلامی معاشیات‘کے مصنفین نے اپنی کتاب میں دنیا کے 51 مسلم اور غیر مسلم ممالک میں تقریبا ً دو سو ساٹھ اسلامی بینکوں کے نام دیے ہیں کہ جن کی تعداد میں تاحال بہت حد تک پاکستان اور دوسر ے ممالک میں مزید اضافہ بھی ہو چکا ہے۔پاکستان میں کئی ایک غیر سودی بینک کام کر رہے ہیں جن میں’بینک اسلامی‘، ’دوبئی اسلامی بینک‘ ، ’داؤد اسلامک بینک‘ ، ’میزان بینک‘ اور وغیرہ شامل ہیں۔
مروجہ غیر سودی بینکوں کے ساتھ کاروبار کرنا
مروّجہ غیر سودی بینکوں کے ساتھ تعاون واشتراک کے بارے میں معاصر اہل علم تین گروہوں میں منقسم ہیں:
پہلا گروہ
اہل علم کی ایک جماعت ایسی ہے جومروجہ غیر سودی بینکاری کو نہ صرف جائز سمجھتی ہے بلکہ ان کی اکثریت متنوع بینکوں کے شریعہ ایڈوائزر کی حیثیت سے اس نظام کا ایک حصہ بھی ہیں۔مفتی محمد تقی عثمانی صاحب اس گروہ کے سرپرست ہیں اور انہوں نے"An Introduction to Islamic Finance"کے نام سے کتاب لکھ کر غیر سودی بینکاری کی بنیادوں کو واضح کیا ہے۔ اس کتاب کا ترجمہ بعد ازاں مولانا محمد زاہد صاحب نے ’اسلامی بینکاری کی بنیادیں‘ کے نام سے کیا ہے۔ مروجہ غیر سودی بینکاری پر جب معاصر اہل علم کی مخالف رائے سامنے آئی کہ جس میں اس پورے نظام کو حیلہ سازی اور ناجائز کہا گیا تو مفتی تقی عثمانی صاحب نے غیر سودی بینکاری کے دفاع میں ’غیر سودی بینکاری: متعلقہ فقہی مسائل کی تحقیق اور اشکالات کا جائزہ‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی۔مفتی صاحب کے جامعہ، دار العلوم کراچی میں"Centre for Islamic Economics"کے تحت
"An authentic Institute of Islamic Banking and Insurance"کے نام سے ایک ادارہ بھی قائم ہے جو ان زیر نگرانی غیرسودی بینکاری میں کئی ایک کورسز کروا رہا ہے۔مفتی تقی عثمانی صاحب کے بیٹے مولانا