کتاب: رُشدشمارہ 02 - صفحہ 98
قرآن مجید میں"أو بیوت أولادکم" کے الفاظ نہیں ہیں کیونکہ اولاد "من بیوتکم" کے حکم میں ہی داخل ہے ۔ اس سے معلوم ہو ا کہ اولاد کے گھر، والدین کے اپنے گھروں کی مانند ہوتے ہیں اس لیے اولاد کے گھروں کا الگ سے ذکر نہیں کیا گیا لہٰذا اولاد کے گھر بھی والدین کے گھر کی طرح حکم رکھتے ہیں ۔ اس سے ثابت ہواکہ حدیث ((أنت و مالك لابیك))در حقیقت، کتاب اللہ سے ہی ماخوذ اور اس آیت کے ضمن میں موجود مخفی نتائج اور مضمرات کی تفصیل ہے ۔ [1] امام ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے بیٹا اپنے باپ کے لیے عطیہ ( ہبہ ) بنایا ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿ وَ وَهَبْنَا لَهٗ اِسْحٰقَ وَ يَعْقُوْبَ ﴾ [2] ’’ اور ہم نے اسے اسحاق اور یعقوب عطا کیے۔ ‘‘ لہٰذا جو چیز باپ کو ہبہ کی گئی ہے اس میں باپ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے غلام کی ما نند اولاد کا مال بھی لے سکتا ہے ۔ [3] حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے دلائل ۱۔ ام المومنین سیدۃ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور وہ اپنے باپ کے ساتھ اس کو دئیے گئے قرض کے بارے جھگڑا کر رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أنت و مالك لابیك))تو اور تیرا مال تیرے باپ کے لیے ہے ۔ [4] ۲۔ عمر و بن شعیب عن ابیہ عن جدہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور وہ اپنے باپ کے ساتھ جھگڑا کر رہا تھا۔ اس آدمی نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ ( میرا باپ ) میرے مال کا ضرورت مند ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أنت و مالك لابیك))تو اور تیرا مال تیرے باپ کے لیے ہے ۔ [5] ۳۔ سیدنا عمرو بن شعیب سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میرے پاس مال اور باپ ہے ۔ اور میر ا باپ میرے مال کا صفایا کرنا چاہتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أنت و مالك لابیك))تو اور تیرا مال تیرے باپ کے لیے ہے مزید فرمایا کہ ہماری اولاد یں تمہاری بہترین
[1] Quran and women, p.20 [2] فقہ القرآن:ص 130 [3] سورة الواقعة:56: 56 [4] سورة الرحمن:55: 74 [5] فقہ القرآن: ص131