کتاب: رُشدشمارہ 02 - صفحہ 89
کشش محسوس کرتی ہیں اورلکھتی ہیں: ’’لسان العرب کے مطابق "ضرباً" کا مطلب زبردستی یا تشدد کا استعمال نہیں بلکہ یہ قرآن مجید میں مثال بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے یا یہ لفظ کسی کے سفر پر جانے کو بھی ظاہر کرتا ہے۔اس وجہ سے یہ اس فعل "ضربا" کی دوسری قسم، جس کا مفہوم ہے بری طرح مارنا، سےمکمل طور پر متصادم ہے۔‘‘ [1] معنیٰ کو بدلنے کی کوشش کرنا اور اس کو اس حد تک الٹا معنی دینا سوائے مذمت کے کسی اور چیز کو لازم نہیں کرتا۔ مارنے کے علاوہ ’’مثال بیان کرنا‘‘ یا ’’ سفر کرنا ‘‘ یہ دونوں معنیٰ کسی بھی طرح سیاق وسباق کے جملے اور معنیٰ کو تکمیل نہیں دیتے۔آخر دوسرے معنیٰ کے قبول کے لیے کوئی تو قرینہ سلیقہ ہو۔حقیقت یہی ہے کہ ان کے اس غلط رویے نے ان کے لیے انتہائی طعن کے دروازے کھولے ہیں۔دراصل اس طبقہ نے قرآن کی تفسیر میں اپنی رائے کے استعمال میں غیر محتاط رویوں کا اظہار کیا ہے۔مختصراً یہ کہ "واضربوهن" کے الفاظ پر آکر یہ تمام دانش ور کوئی راہ نہیں پاتے کہ کہاں جائیں اور الزام اب بھی مفسرین کو ہی دیتے ہیں۔ "واضربوهن" کے لیے یہ جو بھی ڈکشنری دیکھ لیں،قدیم یا جدید انہیں وہی معانی ملیں گے۔ تعبیر نو کے قائل بعض اذھان "واضربوهن" کو صرف بغاوت اور فحاشی کی سزا کے طور پر جائز سمجھتے ہیں لیکن بالآخر انہیں یہ ماننا پڑتا ہے کہ عورت کو سزا دی جا سکتی ہے۔ [2] تاویلی طرز تفسیر کے باوجود قرآن مجیدکے الفاظ اپنی جگہ رکھتے ہیں اور اپنے اندر بہت سے اسرارو حکِم لیے ہوئے ہیں۔ یہ الفاظ ایک کو دوسرے پر زیادہ حق دے کر بعض امور میں زیادہ ذمہ دارٹھہراتے ہیں نہ کہ دوسرے کی محرومی کا سامان پیدا کرتے ہیں۔ جنتی مساوات قرآن کی رو سے جنتی مردوں کو اچھی عورتیں اور حوریں ملیں گی لیکن جنتی عورتوں کو کیا ملے گا ؟ نسوانی نقطہ نگاہ سے تعبیر نو کے نتیجے میں اٹھنے والے سوالوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہ نظریہ مساوات مردوزن کے نظریہ سے متعارض ہے۔فکر جدیدنے تو یوں اپنے ذہن کو مطمئن کیا کہ اگر جنتی مردوں کو خوبصورت عورتیں ملیں گی تو جنتی عورتوں کو بھی خوبصورت مرد ملیں گے۔ یہ ذہن "حورعین" کا ترجمہ اچھی اچھی عورتیں کر کے طبقہ نسواں کی ڈھارس بندھاتا ہے اور مساوات کو یوں قائم کرتا ہے: ’’ فرض کرو جنت میں حامد کو عائشہ ملتی ہے تو کیا عائشہ کو حامد بطور خاوند نہ ملے گا۔ ‘‘ [3] "لهم أزواج مطهرة"کی تفسیر کرتے ہو ئے مغربی مسلمان عورتیں بھی یہی مؤقف اپناتی ہیں کہ ازواج کا لفظ
[1] پرویز، غلام احمد، مفہوم القرآن: 1/187 ادارہ طلوع اسلام، لاہور ؛ مطالب الفرقان: 4/317 [2] آئینہ پرویزیت:ص 195 [3] عمر احمد عثمانی، فقہ القرآن:3/77، ادارہ فکر اسلامی، کراچی، طبع اول، 1982ء [4] غامدی،جاویداحمد،قانون معاشرت:ص 30، المورد ، ادارہ علم و تحقیق، لاہور، طبع دوم، اگست 2006ء [5] مسلم تحریک نسواں اور اسلام: ص 27