کتاب: رُشدشمارہ 02 - صفحہ 86
ہے... اگر عورتوں نے مرد بننے کے چاؤ میں بلا عذر اپنے فرائض کو چھوڑ دیا تو نسل انسانی کا سلسلہ ہی منقطع ہو جائے گا۔اس کے لیے کہا گیا کہ معاشرہ ایسا انتظام کرے کہ پہلے تو اس قسم کی عورتوں کو سمجھانے بجھانے کی کوشش کی جائے کہ ان کی یہ روش معاشرہ کے لیے کس قدر تباہی کی موجب ہے ، اس انتباہ پر بھی اگر باز نہ آئیں تو پھر انہیں ان کی خوابگاہوں میں چھوڑ دیا جائے یہ ایک قسم کی نظر بندی(Internment)کی سزا ہوگی اور اگر وہ اس پر بھی سرکشی سے نہ رکیں توپھر انہیں عدالت کی طرف سے بدنی سزا بھی دی جا سکتی ہے (Corporal Punishment) ‘‘ [1] سوال یہ ہے کہ آخر اس بات کی دلیل کیا ہے کہ آیت زیرِ بحث میں صیغہ کے مخاطب شوہر نہیں بلکہ افرادِ معاشرہ یا حکامِ معاشرہ ہیں؟ اس سوال کے جواب میں وہ اپنی تائید میں اگلی آیت 35 کو پیش کرتے ہیں جس میں منتظمین کو بصیغہ جمع اور میاں بیوی کو بصیغہ تثنیہ لایا گیا ہے جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿ وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوْا حَكَمًا مِّنْ اَهْلِهٖ وَ حَكَمًا مِّنْ اَهْلِهَا﴾ [2] ’’اور (اے حاکمو) اگر تمہیں ان دونوں (یعنی میاں بیوی) کی مخالفت ( یا مقابلہ) کا خوف ہو تو تم ایک منصف میاں کے اہل سے اور ایک منصف بیوی کے اہل سے کھڑا کرو۔‘‘ انہوں نے اس آیت کے بعد والی آیت سے یہ دلیل پکڑی ہے جب کہ سیاق کلام میں ما قبل کو ملحوظ رکھا جاتا ہے۔آیت نمبر 35 میں تو داخلی کوششوں کے بعد خارجی کوششوں کا ذکر ہے اور اہل خانہ ابتداً دوسروں کو اپنے داخلی معاملات میں شامل نہیں کرتے اور نہ ہی انہیں کرنا چاہیے۔ [3]علاوہ ازیں نزول قرآن سے لے کر آج تک تمام علما، فقہا، محدثین ، مترجمین و مفسرین قرآن زیر بحث آیت میں مذکوراحکام ثلاثہ کا مخاطب شوہر حضرات ہی کو سمجھتے رہے ہیں۔ [4] امت کے اتفاقی فکر سے انحراف کی صورت میں طبقہ نسواں نے یہ نئی فکر اختیار کی ہے۔اس نئی فکر کو اپنانے میں کئی اور احتمالات اور سوالات پیدا ہوتے ہیں جن کا تسلی بخش جواب ان کے ذمہ قرض ہے۔شوہر کی جگہ باپ،بھائی اور افراد معاشرہ کو دینے سے سوالات کا نیا تسلسل شروع ہو گا: ۱۔ ان احکامِ ثلاثہ میں سے ایک حکم یہ ہے کہ ﴿ وَ اهْجُرُوْهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ ﴾ ( عورتوں کو ان کے بستروں میں تنہا چھوڑ دو) ۔ظاہر ہے کہ اس حکم کے مخاطب وہ لوگ ہو سکتے ہیں جو عورتوں کے شریکِ بستر ہوں۔ عورتوں کی طرف سے نشوز اور نافرمانی کی صورت میں انہیں ان کے بستروں میں تنہا چھوڑ دینے کی سزا اُن کے شوہر
[1] سورة النساء:4: 34