کتاب: رُشدشمارہ 02 - صفحہ 82
داریاں پوری کرے۔ اگر مرد بھی اپنی فضیلت کا غلط فائدہ اٹھائے تو اللہ نے آیت کے آخر میں جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہ بھی اُن مردوں کے پیش نظر رہنے چاہییں۔ ﴿ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيْرًا﴾ ’’بلاشبہ اللہ کی ذات بلند وبالا اور بڑی ہے۔‘‘ مردوں کو بھی جان لینا چاہیے کہ ان کی فضیلت سے افضل بھی کوئی ہستی ہے۔ امینہ ودودکے اس استدلال کو کئی مفکرین نے سراہا ہے اور اس کی حمایت کی ہے۔اسی ضمن میں ایک ماہر قانون کہتے ہیں: ’’ جہاں عورت ہی سب کچھ کما کر لاتی ہے ،بھائی نکھٹو ہے،باپ کچھ نہیں کرتا یا اپاہج بیمار ہے ،ماں ان پڑھ ہے۔سارا بوجھ بہن پر ہے تو ایسی لڑکی کا لڑکے سے آدھا حصہ نا انصافی اور زیادتی ہے اور شریعت کا غلط فہم ہے۔ہمیں اپنا قانون وراثت بدلنا ہو گا اسی طرح اگر ایک گھر میں بیوی خاوند کے ساتھ معاش کی ذمہ داریوں میں شریک ہے تو پھر مرد کی فضیلت کا دعوی بے بنیاد ہے۔‘‘ [1] لیکن یہاں ان جدید مفکرین کا مرد کی اَفضیلت کے لیے صرف ایک وجہ ’کفالت‘بیان کرنا درست نہیں،کیونکہ آیت کے پہلے حصے پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مرد کی عورت پر افضلیت کی یہ دوسری وجہ بیان کی ہے ۔ ’وبما ‘ کا واؤ حرف عطف ہےجو مرد کی جسمانی اور ذہنی برتری کی طرف اشارہ کر رہا ہے لیکن یہ بات درست ہے کہ اس سے صنفی برتری مقصود نہیں۔﴿ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ ﴾ بھی مرد کے لیے فضیلت مطلق کا اثبات نہیں کرتا،کیونکہ اس میں فضیلت جانبین کی طرف اشارہ ہے۔کئی مفکرین نے یہاں فضیلت سے مراد وہ اضافی استطاعت (Additional Cahasility)لی ہے جو مرد میں معاشی اہلیت کو دو چند کرتی ہے جس کے مطابق مرد کو تخلیق میں جسمانی برتری دی گئی ہے کہ وہ بیرونی سختیوں کو سہنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے کہ تا کہ وہ معاشی جدوجہد کی مشکلات کو برداشت کرے اور اپنے اہل خانہ کے لیے رزق حاصل کرے۔ [2] مرد اور عورت کے تخلیقی نظم کے مطابق عورت کو بنیادی طور پر گھر کے داخلی نظام کو سنبھالنا ہے۔ اسے اگلی نسل کے افراد کو تیار کرنا ہے۔ اس بنا پر عورت کے اندربھی کچھ اضافی خصوصیت(Additional quality) رکھی گئی ہے مثلاً نرمی اور انفعالیت۔ اگر دونوں ایک دو سرے کی استعداد کار کو سمجھیں اور ایک دوسرے کوبرابر احترام دیں او ر مزاحمت کی بجائے موافقت کی راہ اپنائیں تو اپنے گھر کو بھی جنت بنا سکتے ہیں اور معاشرے کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوں گے۔مردوں میں مردانگی کا جوہر انتہائی قیمتی ہے جو تنظیمی اور معاشی میدان میں مرد کو حاکم بناتا ہے اور غلبہ عطا کرتا ہے۔جن قوموں میں مردانگی کا جوہر ختم ہو جاتا ہے وہ قومیں مغلوب ہو جاتی ہیں۔بنی
[1] اسسٹنٹ پروفیسر، فیڈرل گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج فار ویمنF-7/2 اسلام آباد