کتاب: رُشدشمارہ 02 - صفحہ 74
ڈاکٹر عائشہ مدنی [1] حقوق نسواں سے متعلق منتخب قرآنی آیات کی تعبیر نو Abstract This article analyses the interpretation of verses of Holy Quran presented and propagated by the eminent lady activists of woman rights. These ladies tend to interpret the Quranic meaning in adoptable manner where in the verses of Quran are taken entirely off their context. What little they understand out of their glance of the script, they construct a huge building of logical derivations. It looks clear that the meaning of verses are derived under ulterior motives and at some points it portrays that meaning are deliberately diverted. قرآن مجید کی آیات کی تفسیر انتہائی عظیم المرتبت کام ہے ۔ اس کی جتنی بھی عظمت اور فضیلت بیان کی جائے کم ہے اور یہ بات بھی مسلمہ ہے کہ آیت کی تفسیر وتعبیر کرنے کے مقاصد در حقیقت ایسے قرائن وشواہد کے ذریعے ہی سے معلوم ہوتے ہیں جو حقیقت حال کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ طبقہ نسواں سے وابستہ جدید ذہن کا قرآن مجید کا مطالعہ مغربی افکار کے زیر اثر رہا ہے اور انہوں نے مغربی زاویہ نگاہ سے قدیم قرآنی تفاسیر کو ماپاہے۔ طبقہ نسواں سے وابستہ جدید ذہن قرآن مجید کی آیات سے استدلال کرتے وقت احکامات کے سیاق وسباق کو بالکل نظر انداز کر دیتے ہیں۔سرسری مطالعے میں جوبات ان کی سمجھ میں آ گئی، اسی پر بحث واستدلال کی عمارت کھڑی کر دیتے ہیں۔صاف محسوس ہوتا ہے کہ آیات کا مطلب کھینچ تان کر نکالا گیا ہے بلکہ بعض مقامات پر دانستہ تحریف کا سا گمان ہونے لگتا ہے۔ طبقہ حقوق نسواں قرآن کی تعبیر میں تاویلی طریقے کا حامی ہے۔ جیسا کہ ان کی اکثر تحریروں سے معلوم ہوتا ہے۔ امینہ ودود اور دیگر خود اس بات کے خواہاں ہیں کہ قرآن کے مفہوم کو اخذ کرنے کے لئے تاویلی طریقہ اختیار کیا جائے۔ تعبیر نو کے حاملین کے آیات کے معنی متعین کرنے کا انداز بھی روایتی تفسیری طریقہ سے ہٹ کر
[1] اسلامی ریاست : ص245 [2] تقنین الأحکام الشرعیة بین المانعین والمجیزین:ص14 [3] فقه النوازل:1/ 88 [4] تقنین الأحکام الشرعیة بین المانعین والمجیزین:ص 8 [5] تقنین الشریعة بین التحلیل والتحریم:ص8 [6] أيضا:ص8