کتاب: رُشدشمارہ 02 - صفحہ 48
معاصر علما کا تقنین کے بارے نقطہ نظر
معاصر علما میں تقنین کے بارے دو موقف پائے جاتے ہیں۔ایک نقطہ نظر جمہور سعودی علما کا ہے جس کے مطابق احکام شرعیہ کی تقنین حرام ہے جبکہ دوسرا موقف جمہور مصری فقہا کا ہے کہ جس کے مطابق تقنین وقت کی ایک ضرورت ہے۔اکثر اسلامی ممالک نے بھی مصر ہی کے منہج کو اختیار کرتے ہوئے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں قانون سازی کی ہے۔ڈاکٹر عبد الرحمن بن احمدالجرعی لکھتے ہیں:
’’معاصر علما کی ایک جماعت نے تقنین کو ناجائز قرار دیا ہے۔ان علما میں شیخ محمد امین شنقیطی(متوفی1973م)، شیخ بکر ابو زید(متوفی1429ھ)، شیخ عبد اللہ بن عبد الرحمن بسام (متوفی1423ھ) رحمہم اللہ ہیں۔شیخ بکر ابو زید رحمہ اللہ نے شیخ شنقیطی رحمہ اللہ سے اس مسئلے میں ایک طویل کلام"مخاطر التقنین" میں نقل کیا ہے۔جبکہ شیخ بکر ابو زید رحمہ اللہ کی اس مسئلے پر اپنی بحث ان کی کتاب"فقه النوازل" میں "التقنین والإلزام"کے عنوان سے موجود ہے۔اسی طرح شیخ بسام رحمہ اللہ کا بھی ایک رسالہ "تقنین الشریعة أضراره ومفاسده" کے نام سے موجود ہے۔ان کے علاوہ جن علما نے تقنین کو ناجائز قرار دیا ہے ان میں "هيئةکبار العلماء" سعودی عرب کے جمہور علما ہیں۔هيئة کے فتاوی میں "تدوین الراجح من أقوال الفقهاء"کے عنوان سے ایک بحث موجود ہے جو کہ دو حصوں پر مشتمل ہے۔پہلا حصہ راجح فقہی قول کی تدوین اور دوسرا اس کو لازم قرار دینے کے بارے میں ہے۔ هيئة کی اکثریت نے ایک قرارداد کے ذریعے اسے ناجائز کہا۔ ‘‘ [1]
جن کبار علما نے ’تقنین‘ کو ناجائز کہا ہے ان کا ذکر کرتے ہوئے شیخ عبد الرحمن بن سعد الشثری لکھتے ہیں:
’’ہمارے زمانے کے بعض اکابر علما کی رائے یہ ہے کہ مجتہد فیہ احکام شرعیہ میں قانون سازی حرام ہے۔جن علما کی یہ رائے ہے ان میں سے چند ایک کہ جن کو میں جانتا ہوں، میں محمد امین شنقیطی، عبد اللہ بن حمید، عبد العزیز بن باز، عبد الرزاق عفیفی، ابراہیم بن محمد آل الشیخ، عبد العزیزبن صالح، محمد الحرکان، سلیمان العبید، عبد اللہ بن عبد الرحمن الغدیان، صالح بن محمد اللحیدان، عبد اللہ بن عبد الرحمن الجبرین،صالح بن فوان الفوزان، بکر بن عبد اللہ ابو زید، عبد الرحمن بن عبد اللہ العجلان ، عبد اللہ بن محمد الغنیمان اور عبد العزیز بن عبد اللہ راجحی وغیرہ شامل ہیں۔‘‘ [2]
جن معاصر علما نے ’تقنین‘ کو جائز قرار دیا ہے،ان کے بارے ڈاکٹر عبد الرحمن الجرعی لکھتے ہیں:
’’جمہور معاصر فقہاء نے تقنین کو جائز کہا ہے۔ان علما میں سعودی عرب کی "هيئة کبار العلما" کے بعض
[1] قوانین اسلامی ممالک : ص157
[2] عرفان خالد، ڈھلوں، ڈاکٹر، علم اصول فقہ ایک تعارف : 3/ 156، شریعہ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد، طبع اول، 2006