کتاب: رُشدشمارہ 02 - صفحہ 46
میں کام شروع کیا اور تقریباً تین سالوں کے دوران بہت سی مفید سفارشات پیش کیں جن میں سے چند ایک کو چھوڑ کراکثر سرد خانے کی نذر ہو گئیں۔ [1]
جنرل ضیاء الحق (متوفی1988ء) کے دور میں اس کونسل میں جلیل القدر علما شامل تھے لیکن بعد کے ادوار میں عموماً ایسے افراد کو کونسل کی رکنیت مہیا کی گئی جن کی دینی حیثیت علما، دینی حلقوں اور عامۃ الناس کے ہاں معتبر نہ تھی۔خاص طور پر جنرل پرویز مشرف1999ء تا 2008ء کی تشکیل کردہ نظریاتی کونسل اکثر وبیشترایسے ارکان پر مشتمل تھی جن کی دینی حیثیت یاعلمی اہلیت مملکت کے جمہور عوام کے ہاں مشتبہ و مشکوک تھی۔ یہی وجہ ہے کہ کونسل اپنی نت نئی سفارشات کی بنیاد پر علمی و عوامی حلقوںمیں عرصہ دراز سے مسلسل تنقید کا نشانہ بنتی چلی آ رہی ہے۔
1977ء میں جنرل ضیاء الحق مرحوم نے مارشل لاء نافذ کرتے ہوئے 1973ء کے آئین کو معطل کر دیا۔سپریم کورٹ نے جنرل مرحوم کی حکومت کو جائز قرار دیتے ہوئے ان کو دستور میں ترمیم کی اجازت فراہم کر دی۔اس اجازت کی وجہ سے اسلامی نظریاتی کونسل نے یہ تجویز پیش کی کہ جنرل مرحوم صاحب دستور میں ایسی ترمیم کر دیں جس کے ذریعے اعلی عدالتوں کو یہ اختیار مل جائے کہ وہ موجودہ قوانین کو شریعت کی کسوٹی پر پرکھ سکیں۔ [2]
مذکورہ بالا ترمیم کے نتیجے میں 10 فروری 1979ء کو چاروں صوبوں کی ہائی کورٹس میں ایک شریعت بنچ اور سپریم کورٹ میں شریعت ایپلیٹ بنچ قائم کیا گیا۔ان بنچوں کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ کسی شہری کی درخواست پر کسی بھی ریاستی قانون کے بارے میں یہ جائزہ لے سکتے ہیں کہ وہ قرآن و سنت کے منافی ہے یا نہیں۔یہ ایک بہت ہی مستحسن اقدام تھالیکن جنرل مرحوم صاحب نے عدلیہ کو یہ اختیارکچھ استثناء ات کے ساتھ دیاجن میں سے چارمستقل اور ایک عارضی تھا۔ڈاکٹر محمود احمد غازی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’جو چارمستقل استثناء ات تھے ان میں ایک تو خود آئین تھا‘ ایک پرسنل لاز یعنی شخصی قوانین تھے‘ ایک استثناء پروسیجرل لاء کا تھااور ایک مارشل لاء کے ریگولیشن تھے۔‘‘ [3]
10 فروری 1979ء کو جنرل ضیاء الحق مرحوم نے ایک حکم کے ذریعے حدود آرڈیننس جاری کیا جو جائیداد، زنا، قذف، امتناع اور سزائے تازیانہ سے متعلق تھا۔بعد ازاں1985ء میں اس وقت کی اسمبلی نے اس آرڈیننس کی توثیق کرتے ہوئے اسے آئینی تحفظ فراہم کیا۔ان قوانین کے اطلاق میں پروسیجرل لاء(Procedural
[1] أبحاث هيئة کبار العلماء:3/ 164
[2] فلسفہ شریعت اسلام: ص118
[3] قوانین اسلامی ممالک : ص79