کتاب: رُشدشمارہ 02 - صفحہ 42
مختصر جماعت نے اپنی بعض کتابوں اور رسائل میں اس دعوت کو دوبارہ عام کیا ہے۔اللہ ہمیں اور اس قلیل جماعت کو اس مسئلے میں اپنے حکم سے ہدایت دے کہ جس میں اختلاف ہو اہے کیونکہ وہی وہ ذات ہے جو جس کو چاہتی ہے سیدھے رستے کی ہدایت دیتی ہے۔‘‘ [1] اسلامی قانون ساز ی میں سعودی عرب کا تجربہ باقی اسلامی ممالک کی نسبت بالکل ہی ایک منفرد تجربہ ہے اور بعض شعبوں میں مثلاً فوجداری قوانین (شرعی حدود و تعزیرات کے نفاذ)میں سعودی عرب کی شرعی عدالتوں کے فیصلے پوری دنیا کے لیے قابل اتباع اور ایک ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اب ہم پاکستان میں قانون سازی کی تاریخ کا جائزہ قدرے تفصیل سے لیتے ہیں۔ پاکستان میں قانون سازی کی تاریخ اگست1947ء میں انگریزوں نے’قانون آزادی ہند ایکٹ‘ کے تحت ہندوستان کو دو حصوں انڈیا اور پاکستان میں تقسیم کر دیا۔ اس ایکٹ میں یہ درج تھا کہ انڈیا اور پاکستان کی قانون ساز اسمبلیاں جب تک اپنے ممالک کے لیے کوئی آئین وضع نہیں کر لیتی وہ گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ مجریہ 1935ء کے تحت نظم و نسق چلاتی رہیں گی۔پاکستان کاپہلا دستور1956ء میں نافذ ہوا اور اس دوران تقریباً آٹھ یا نو سال مملکت پاکستان میں انگریزوں کے بنائے ہوئے قوانین کے مطابق فیصلے ہوتے رہے۔ مثلاً تعزیرات پاکستان 1860ء، ضابطہ فوجداری 1898ء، ضابطہ دیوانی 1908ء اور پولیس ایکٹ 1818ء وغیرہ۔آزاد ملک کے آزادشہریوں کے لیے پولیس ایکٹ بھی من و عن وہی نافذ کر دیا گیا اور آج تک نافذ ہے، جو انگریز حکمرانوں نے اپنے غلاموں کو کنٹرول کرنے کے لیے بنایا تھا۔ [2] اس دوران اگرچہ حکمران طبقہ توکسی اسلامی قانون کے نفاذ میں عدم دلچسپی کا اظہار کر تا ہی رہا لیکن ملک کے نامور علما اور دینی جماعتوں کے قائدین نے اس سلسلے میں خصوصی تحریک چلائی اور اس وقت کے چند جید اصحاب علم وفضل مولانا سید ابو الاعلی مودودی(متوفی1979ء) ، سید سلیمان ندوی (متوفی1953ء)، مولانا شبیر احمد عثمانی (متوفی 1949ء)، مولانا ظفر احمد عثمانی (متوفی 1974ء)، مولانا عبد الحامد بدیوانی، مولاناظفر احمد انصاری، ڈاکٹر محمد حمید اللہ، ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی اور سردار عبد الرب نشتر رحمہم اللہ کی کوششوں سے پاکستان کی دستور ساز اسمبلی نے مارچ1949ء میں ایک قرار داد منظور کی جو قرارداد مقاصد کے نام سے معروف ہوئی۔ پاکستان پر اللہ کی حاکمیت کے اصول کو تسلیم کرتے ہوئے اس مقصد کی تکمیل کا ذمہ لیا گیا کہ مسلمانوں کو اس قابل
[1] الإسلام وتقنین الأحکام في البلاد السعودیة: ص246 [2] أیضاً: ص246 [3] فلسفہ شریعت اسلام: ص110۔111 [4] قوانین اسلامی ممالک : ص76