کتاب: رُشدشمارہ 02 - صفحہ 4
’’تم پر تمہاری مائیں او ربیٹیاں حرام کی گئی ہیں۔‘‘
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے حرمت کی نسبت ماؤں او ربیٹیوں کی طرف کی ہے حالانکہ حرمت کا تعلق ذات کے ساتھ نہیں ہوتا بلکہ ذات کے فعل کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے یہاں لفظ ’نکاح‘ مقدر ہے۔ [1]
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((رفع القلم عن ثلاث، عن الصبيی حتی یبلغ، وعن النائم حتیٰ یستیقظ وعن المجنون حتی یفیق)) [2]
’’تین قسم کے لوگوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے:بچہ جب تک وہ بالغ نہ ہو، سویا ہوا شخص جب تک بیدار نہ ہو اور دیوانہ جب تک اسے مرض سے افاقہ نہ ہو جائے۔‘‘
دلالت اشارہ
ڈاکٹر عبدالکریم زیدان دلالت اشارہ کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
"هي دلالة اللفظ على معنى غیر مقصود من سیاقه، لا أصالة ولا تبعاً ولکنه لازم للمعنى الذي سیق الکلام من أجله" [3]
’’یعنی لفظ کی ایسے معنی پر دلالت جو اس کلام کے لانے سے نہ اصلاً مقصود ہو نہ ضمناً اور نہ تبعاً، لیکن وہ اس معنی کو لازم ہو، جس کیلئے کلام لایا گیا ہے۔‘‘
علامہ شوکانی رحمہ اللہ (متوفیٰ1834م) فرماتے ہیں:
"حیث لا یکون مقصوداً للمتکلم" [4]
’’ یعنی جو عبارت میں مقصودِ متکلم نہ ہو۔‘‘
مندجہ بالا تعریفات سے ظاہرا ہوا کہ ’دلالت اشارہ ‘سے مراد لفظ کی اپنے ان معنی پر دلالت ہے، جو اس کلام سے اصلاً اور تبعاً مقصود نہیں ہیں، لیکن وہ ان مقصود معنی کے لیے لازم کی حیثیت رکھتے ہیں۔