کتاب: رُشدشمارہ 02 - صفحہ 29
قاضی مدینہ ابن فرحون رحمہ اللہ (متوفیٰ 799ھ) فرماتے ہیں کہ شیخ ابوبکر طرطوشی رحمہ اللہ (متوفیٰ 520ھ) نے کہا ہے کہ ہمیں ابو ولید باجی (متوفی 474ھ) نے یہ خبر دی ہے کہ قرطبہ کے حکمران جب کسی کو قاضی مقرر کرتے تو اپنے سرکاری رجسٹر میں یہ شرط مقرر کرتے تھے کہ جب وہ(امام مالک رحمہ اللہ کے شاگرد) ابن القاسم رحمہ اللہ (متوفی 191ھ )کا قول کسی مسئلے میں پا لے تو اس سے تجاوز نہ کرے۔شیخ ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں یہ ان حکمرانوں کی جہالت عظمیٰ تھی ۔شیخ یہ کہنا چاہتے تھے کہ حق کسی ایک معین قول میں نہیں ہوتا۔شیخ ابوبکر نے یہ بات اس لیے کہی ہے کیونکہ اس زمانے میں مجتہدین اور اہل نظر قاضی موجود تھے پس انہوں نے یہ بات اپنے زمانے کے اعتبار سے کی ہے۔ان کے معاصر علما میں ابن عبد البر، قاضی ابو ولید باجی،قاضی ابن رشد(متوفیٰ520ھ)،قاضی ابن العربی(متوفیٰ543ھ)،قاضی عیاض(متوفیٰ544ھ)، قاضی ابن عطیہ (542ھ) رحمہم اللہ وغیرہ جیسے جلیل القدر فقہائے مجتہدین موجود تھے۔(اور انہوں نے یہ بات مذکورہ جلیل القدرعلما کے حوالے سے کی تھی کہ ایسے علما کو کسی حکمران کی طرف سے کسی معین قول کا پابند بنانا جہل عظیم ہے)۔ [1]
اگر تو حکمران یاقاضی کسی امام کا مقلد ہو توپھر اس صورت میں حکمران کے لیے جائز ہے کہ وہ قاضی کو اپنے امام کے مذہب کے مطابق فیصلوں کا پابند بنائے۔(مالکی فقیہ و قاضی) سحنون رحمہ اللہ (متوفی 240ھ) نے ایک ایسے مالکی کو ولایت دی تھی جس نے بعض اہل عراق سے کچھ مسائل سنے تھے تو سحنون رحمہ اللہ نے اس کو پابند کیا کہ وہ اہل مدینہ کے مذہب کے مطابق ہی فیصلہ کرے۔ [2]
مذہب شافعی
شافعیہ کے نزدیک حکمران چاہے مجتہد ہو یا مقلد، دونوں صورتوں میں کسی مجتہد قاضی کو کسی معین مذہب یا امام کے فتاوی کے مطابق فیصلوں پر مجبور نہیں کر سکتا ۔ [3] ابو اسحاق ابراہیم بن علی بن یوسف شیرازی رحمہ اللہ (متوفی 476ھ) فرماتے ہیں کہ حکمران کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ کسی کو اس شرط پر قاضی بنائے کہ وہ کسی معین مذہب کے مطابق فیصلہ کرے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’پس آپ لوگوں کے مابین حق کے ساتھ فیصلہ فرما دیں۔‘‘اور حق وہ ہے جس پر کوئی دلیل رہنمائی کرے اور حق کسی ایک مذہب میں متعین نہیں ہو سکتا۔پس
[1] صحيح البخاري، كتاب مواقيت الصلاة، باب الصلوات الخمس كفارة: 528
[2] صحيح البخاري، كتاب الزكاة، باب زكاة الغنم: 528
[3] صحيح البخاري، كتاب الرقاق، باب لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل ...: 6506