کتاب: رُشدشمارہ 02 - صفحہ 27
ابواب بندی کرنا، ان کو مرتب کرنا اور ان کو مختصر، واضح اور سلسلہ وار حکمیہ عبارتوں کی صورت میں ڈھالنا۔پھر ان کو ایسے قانون یا نظام کی صورت میں صادر کرنا جسے کوئی ریاست لازم قرار دے اور جج حضرات لوگوں کے مسائل کے حل میں اس کے پابند ہوں۔ ‘‘ [1] شیخ صالح الفوزان فرماتے ہیں: ’’قانون سازی سے متعلق مواد کو وضع کرنا تاکہ جج حضرات اس کے مطابق فیصلہ کریں اور اس سے تجاوز نہ کریں۔‘‘ [2] ڈاکٹر محمد زکی عبد البر’تقنین‘ کی تعریف میں لکھتے ہیں: ’’تقنین‘ سے مراد قانونی فروعات میں کسی فرع سے متعلق قواعد کی ترتیب و تبویب اور ان میں موجود تضاد و ابہام کو دور کرنے کے بعد ان کو ایک جگہ جمع کرناپھر ان کو ایسے قانون کی شکل میں جاری کرناکہ جس کی پابندی کو ریاست،انتظامیہ وغیرہ کے ذریعے لازم قرار دیتی ہے۔’تقنین‘ میں عموماً اس بات کا تذکرہ نہیں ہوتا کہ اس قاعدے یا ضابطے کا مصدر کیا ہے، قانون ہے یاعرف ہے ، عادت ہے یا قضاء یا اس کے علاوہ کوئی اور مصدر ہے۔‘‘ [3] ان تعریفات میں سے پہلی دو تعریفیں جنہیں شیخ یوسف القرضاوی رحمہ اللہ اور ڈاکٹر وہبہ الزحیلی رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے، وہ ’تقنین‘ کی نسبت تدوین کی تعریفات ہیں کیونکہ ’تقنین‘ میں فقہی مسائل کو محض قانونی عبارتوں کی صورتوں میں ڈھالنا مقصود نہیں ہوتا بلکہ ان قانونی عبارتوں کا ریاست کی طرف سے بطور قانون نفاذ بھی اس میں شامل ہے جیسا کہ شیخ مصطفی الزرقاء، شیخ صالح الفوزان اور ڈاکٹر محمد زکی عبد البر وغیرہ نے بیان کیا ہے۔ ہم یہ بھی واضح کرنا چاہیں گے کہ قانون میں صرف نفاذ یا اجراء کا پہلو ہی نہیں ہوتا بلکہ سزا بھی اس کے تصور میں شامل ہے یعنی قانون وہ ہے کہ جس کی مخالفت پر سزا بھی ہو ۔اور جس کی مخالفت پر سزا نہ ہووہ قانون نہیں ہے ۔ اجتہاد چاہے انفرادی ہو یا اجتماعی‘ اس کی روشنی میں قانون سازی کی کس قدر گنجائش موجود ہے ‘ اس بارے ائمہ سلف کا شروع ہی سے اختلاف رہا ہے۔امام مالک رحمہ اللہ (متوفیٰ179ھ) نے اپنے اجتہادی فیصلوں کو قانون بنانے اور پھر انہیں اسلامی ریاست کے شہریوں پر نافذ کرنے کی رائے کو پسند نہیں فرمایا، جس سے محسوس ہوتا ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک کسی اجتہاد کو قانون سازی کی بنیاد نہیں بنایا جا سکتاہے کیونکہ ایک ہی مسئلے میں ائمہ تو کیا صحابہ و تابعین رحمہم اللہ کے بھی اختلافات ہوتے تھے لیکن ان میں سے کوئی بھی کسی دوسرے پر اپنی
[1] صحيح البخاري،كتاب التوحيد، باب قول الله تعالى: والله خلقكم و ما تعملون: 7555 [2] صحيح البخاري، كتاب الحج، باب من أذن و أقام لكل واحدة منهما: 1675