کتاب: رُشدشمارہ 02 - صفحہ 24
13۔بسا اوقات مفہوم صفت اور مفہوم عدد صرف منطوق کی مسکوت سے مماثلت کا فائدہ دیتے ہیں
"كتاب التفسير، باب "لا تصلي علي أحد منهم مات أبدا و لا تقم علي قبره"
ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿اِسْتَغْفِرْ لَهُمْ اَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْاِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِيْنَ مَرَّةً فَلَنْ يَّغْفِرَ اللّٰهُ لَهُمْ﴾ [1]
جیسا کہ ہم پیچھے بیان کر چکے ہیں کہ یہ آیت عبداللہ بن ابی بن سلول سے متعلق نازل ہوئی۔ اس کے جواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’میں ستر سے زیادہ مرتبہ استغفار کر لوں گا۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے واضح طور پر مبالغہ کا فائدہ حاصل ہو رہا ہے۔ اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ قول کا جواب مشکل ہو گیا،کیونکہ ستر سے زیادہ مرتبہ استغفار کرنے کا حکم وہی ہے جو ستر بار یا اس سے کم کرنے کا ہے۔ اس کا یہ جواب دیا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اس کے مخلص رشتہ داروں کی دلجوئی کے لیے ایسا کیا، جبکہ ایساقطعاً نہیں تھا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ستر مرتبہ سے زیادہ استغفار فرمائیں گے تو اس کی مغفرت کر دی جائے گی۔ اسی طرح اس باب کے تحت آنے والی دوسری حدیث کے الفاظ ہیں کہ ’’اگر مجھے پتہ ہو کہ میں ستر سے زیادہ بار استغفار کروں گا تو اس کی بخشش کر دی جائے گی تو میں ستر سے زیادہ مرتبہ بھی استغفار کروں۔ [2]
14۔ مفہوم مخالف کی قسم ’مفہوم لقب‘ سے استدلال جائز نہیں
"كتاب المغازي، باب حديث كعب بن مالك"
اس باب کے تحت آنے والی حدیث کعب بن مالک کے جنگ تبوک سے متعلق ایک واقعہ پر مشتمل ہے، جس میں یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تین صحابہ کرام پیش ہوئے۔ ان میں سے جب کعب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ میں شریک نہ ہونے کی وجہ دریافت فرمائی تو انھوں نے کسی بہانہ کے بجائے سچ سچ بات بیان کر دی کہ جس کے جواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أما هذا فقد صدق.... " [3]
امام بخاری رحمہ اللہ ان الفاظ سے ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ بسا اوقات مفہوم لقب حجت ہوتا ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ اسکے ساتھ قرینہ ملا ہوا ہو، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ سے بظاہر یہ محسوس ہو رہا ہے کہ کعب کے علاوہ باقیوں نے جھوٹ بولا تھا، لیکن حقیقتاً ایسا نہیں تھا۔ اس میں اس قدر عموم نہیں ہے کہ کعب کے علاوہ ہر ایک کو مراد لے لیا جائے، کیونکہ دوسرے دونوں صحابہ یعنی مرارہ رضی اللہ عنہ اور ہلال رضی اللہ عنہ بھی سچے تھے۔
[1] سورة الفتح :48 : 29
[2] ابن أبي شيبة، أبوبكر عبد اللّٰه بن محمد، مصنف ابن أبي شيبة،كتاب الزكوة، باب في كل شيء أخرجت الأرض زكوة: 10027، دائرة المعارف العثمانية، حيدر آباد دكن، 1967م
[3] الإحكام للآمدي: 3/93؛ تسهيل الوصول إلى علم الأصول: ص107