کتاب: رُشدشمارہ 02 - صفحہ 21
امام بخاری رحمہ اللہ اس باب کےتحت جو حدیث لائے ہیں اس میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اگر ایک آدمی کے دروازے کے باہر نہر جاری ہو اور اس میں وہ روزانہ پانچ بار نہائے تو کیا اس کے جسم پر میل کچیل باقی رہے گی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ نمازوں کی مثال بھی یہی ہے، اللہ ان کے ساتھ گناہ مٹا دیتے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس پر جو باب منعقد فرمایا ہے، اسے ہم غیر متعین کہہ سکتے ہیں۔ وہ اس طرح کہ انھوں نے پانچ نمازیں پڑھنے سے کس قسم کے گناہ معاف ہوتے ہیں، اس کی تعیین نہیں فرمائی۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ یہاں پر مفہوم مخالف اخذ نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ جب ’مفہوم مخالف‘ دو باہم مختلف چیزوں کے درمیان دائر ہو جائے تو اس پر عمل نہیں کیا جا سکتا۔ علاوہ ازیں ’مفہوم مخالف‘ پر عمل کرنے کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ اس کا پہلو متعین ہو ،جبکہ یہاں پر پہلو متعین نہیں ہے۔ لیکن یہ حتمی ہے کہ اس سے کم از کم ایسےصغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں، جن پر اصرار نہ کیا جائے اور اگر صغیرہ گناہ اصرار کےساتھ ہو یا بہت سارے صغائر اور کبائر اکٹھے ہوں تو ایسی صورت میں کسی بھی پہلو کو متعین کرنا ممکن نہیں ہے۔ امام صاحب کا اسلوب اسی قسم کی صورتحال کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ [1] 8۔اگرمنطوق کی ’قید‘ کی حالت ویسی ہو جیسی علت کی معلول کے ساتھ تو معتبر ہوگی، وگرنہ نہیں "كتاب الزكوة، باب زكوة الغنم" امام بخاری رحمہ اللہ اس باب کےتحت ایک طویل حدیث لائے ہیں، جس میں یہ لفظ ہیں: "فَإِذَا كَانَتْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ ... " [2] جبکہ مؤطا امام مالک میں "وفي سائمة الغنم...." کے الفاظ ہیں۔ اگر باب اور ان الفاظ کو ملا کر دیکھیں تو واضح ہوتا ہے کہ مفہوم مخالف لینے کی صورت میں نہ چرنے والی بکریوں پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ امام صاحب نے یہ اسلوب کیوں اختیار فرمایا؟وہ اس لیے کہ خاص طور پر ایسے مسائل میں جہاں امام صاحب کے نزدیک ایک پہلو خاصا واضح ہوتا ہے وہاں پر وہ حدیث کے ساتھ اصول فقہ کو بھی بنیادی استدلال بناتے چلے جاتے ہیں۔ یہاں پر بھی امام موصوف اپنی عادت کے مطابق اس اصول کو بیان فرمانا چاہتے ہیں کہ صفت ’سائمہ‘ زکوٰۃ کے حکم کے لیے مناسب ہے، لہٰذا یہ مناسبت کسی طرح بھی علت معلول کی مناسبت سے کم نہیں، توایسی جگہ پر مفہوم مخالف معتبر ہوگا اور یہی امام صاحب کا مقصود تھا۔ 9۔’مفہومِ صفت ‘مفہوم مخالف کی قوی ترین صورت ہے "كتاب الرقاق، باب ﴿لاَ يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ .... ﴾ " [3] امام بخاری رحمہ اللہ اس باب کے تحت فرماتے ہیں کہ اس آیت کا مفہوم یہ ہے کہ سورج کے مغرب سے طلوع
[1] سورة النساء:4: 23 [2] إرشاد الفحول: 2/607 [3] سورة الطلاق:65: 6 [4] سورة النساء:4: 4