کتاب: رُشدشمارہ 02 - صفحہ 19
خالق ہے۔ اصل میں معتزلہ اس آیت کی تاویل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ مذکورہ بالا آیت میں ’ما‘ موصولہ ہے، امام بخاری کے نزدیک اس آیت کے مفہوم کو حقیقت پر محمول کیا جائے گا اور مجازی معنیٰ مراد نہیں لیے جائیں گے جبکہ آیت ﴿ وَ اللّٰهُ خَلَقَكُمْ وَ مَا تَعْمَلُوْنَ﴾ میں "ما" موصولہ نہیں بلکہ "ما" مصدریہ ہے۔ اصل میں اس آیت کا ’مفہوم موافق‘ لیا جائے تو حقیقی معنی اخذ ہوتا ہے، اگر مفہوم مخالف لیا جائے تو مجازی معنی حاصل ہوں گے اور یہ معانی اہل سنت والجماعت اور امام بخاری رحمہ اللہ کے موقف کے صریح خلاف ہیں۔ یہاں ’مفہوم موافق‘ سے مراد اس کی تینوں قسموں میں سے قوی ترین قسم ہے، جن کا تذکرہ پیچھے ’مفہوم‘ کی بحث میں گذر چکا ہے ۔ [1] 4۔ مفہوم کے حجت ہونے کے لیے ضروری ہے کہ’ منطوق‘ کے معارض نہ ہو "كتاب الحج، باب من أذن و أقام لكل واحدة منهما" امام بخاری رحمہ اللہ اس باب سے ایک خاص اصول کی طرف رہنمائی فرما رہے ہیں اور وہ یہ کہ ’مفہوم ‘صرف اس صورت میں حجت ہے جبکہ وہ ’منطوق‘ کے معارض نہ ہو۔ بعض لوگ عبداللہ بن مسعود کی حدیث سے یہ مسئلہ نکالتے ہیں کہ عرفہ کے علاوہ کسی اوردن نمازیں جمع کرنا جائز نہیں ہے۔ ابن مسعود کی حدیث میں ہے کہ میں نے اللہ کےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف دو نمازیں جمع کرتے دیکھا ہے، لیکن دوسری طرف حضرت ابن مسعود کے موقف کے مخالف کئی احادیث ایسی موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی مواقع پر نمازیں جمع فرمائی ہیں۔ ابن مسعود کی حدیث کے حوالے سے پہلی بات تو یہ ہے کہ اس حدیث میں نمازیں جمع کرنے کے عدم جواز کا مسئلہ ’منطوق‘ نہیں بلکہ ’مفہوم‘ ہے ۔ دوسرا یہ کہ اصولاً اثبات نفی پر مقدم ہوتا ہے۔ تیسرا یہ کہ دو نمازوں کا جمع کرنا ایک ٹھوس اور اٹل حقیقت ہے جو کہ متعدد احادیث سے ثابت ہے۔ اورجس اصول کی روشنی میں نمازیں جمع کرنے کا عدم جواز ثابت کیا جاتا ہے،اس اصول کو خود دعویٰ کرنے والے نہیں مانتے اور جو لوگ اس اصول کو مانتے ہیں ان کے ہاں شرط ہے کہ کوئی ’منطوق‘ اس کے معارض نہ ہو۔ ظاہر ہے کہ ابن مسعودؓ کی روایت کا ’مفہوم ‘کئی احادیث کے ’منطوق ‘سے متصادم ہے۔امام صاحب نے اسی اصول کو سامنے رکھ کر مذکورہ بالا باب منعقد فرمایا ہے اور ا س کے تحت ایسی حدیث لائے ہیں، جس کے مطالعہ کے بعد یہ اصول ازخود ثابت ہو جاتا ہے۔ [2] 5۔’مفہوم مخالف‘ سے استدلال کے لیے ضروری ہے کہ اس کا مفہوم ’مفہوم موافق ‘کے مخالف نہ ہو "كتاب الإيمان، باب قول النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم : الدين النصيحة لله ولرسوله .... " امام بخاری رحمہ اللہ اس باب میں دو احادیث لائے ہیں۔ دوسری حدیث کے اندر الفاظ کچھ اس طرح سے ہیں:
[1] النملة، عبد الکریم بن علي بن محمد، دكتور المهذب في أصول الفقه المقارن:4/1756، مكتبة الرشد، الرياض، الطبعة الثالثة، 2004م [2] سورة النساء:4: 10 [3] سورة البقرة:2: 228