کتاب: رُشدشمارہ 02 - صفحہ 15
غایت کے بعد وہ عورت اپنے پہلے خاوند کے لئے حلال ہو جائے گی۔ یعنی جب اس کا دوسرا خاوند اس کو طلاق دے دے اور اس سے علیحدگی ہو جائے تو وہ اپنے پہلے خاوند سے شادی کر سکتی ہے۔ 4۔مفہوم عدد مفہوم عدد سے متعلق زکی شعبان لکھتے ہیں: "هو دلالة النص الذي قيد الحكم فيه بعدد معين على انتفائه عما عداه" [1] ’’نص کا حکم کسی معین عدد سے مقید ہو ،اگر وہ عدد نہ ہو تو حکم بھی نہ پایا جائے۔‘‘ مطلب یہ ہے کہ منطوق میں اگر کسی حکم پر قید رکھی گئی ہے تو اسے ویسا مانا جائے جیسا وہ ہے اور جب اس میں وہ تعداد نہ پائی جائے تو اس کے برعکس مانا جائے۔ مثالیں ۱۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿ اَلزَّانِيَةُ وَ الزَّانِيْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ١۪ ﴾ [2] ’’زانیہ عورت اور زانی مرد دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو۔‘‘ اس آیت میں غیر شادی شدہ زانی اور زانیہ کی حد سو کوڑے بیان ہوئی ہے۔ اس کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ حد زنا میں سو سے کم یا زیادہ کوڑے مارناجائز نہیں ہے۔ ۲۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَ الَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ يَاْتُوْا بِاَرْبَعَةِ شُهَدَآءَ فَاجْلِدُوْهُمْ ثَمٰنِيْنَ جَلْدَةً ﴾ [3] ’’اور جو لوگ پاکدامن عورتوں پر تہمت لگائیں پھر چار گواہ لے کر نہ آئیں تو ان کو اسی کوڑے مارو۔‘‘ مذکورہ آیت میں قذف کی حد اسی کوڑے بیان ہوئی ہے۔ اس کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ حد قدف میں اسی سے کم یا زیادہ کوڑے مارنا جائز نہیں ہے۔ 5۔مفہوم لقب امام شوکانی رحمہ اللہ مفہوم لقب کی تعریف میں رقمطراز ہیں: "هو تعليق الحكم بالاسم العلم ... أو اسم النوع" [4]
[1] عرفان خالد، ڈھلوں، ڈاکٹر، علم اصول فقہ ايك تعارف: 2/ 306، شریعہ اکیڈمی، اسلام آباد، 2006ء [2] الزركشي، بدر الدين محمد بن بهادر، البحر المحیط في أصول الفقه: 4/178، دار الكتب العربية، بيروت، 2006ء [3] الشنقیطي، محمد أمین بن المختار، مذكرة أصول الفقه على روضة الناظر للعلامة ابن قدامة: ص222، المكتبة الشاملة، المكة المكرمة