کتاب: رُشدشمارہ 02 - صفحہ 14
اس کو تم مزے سے کھا سکتے ہو۔‘‘
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اگر بیوی اپنی رضا مندی سے مہر میں سے کچھ دے تو شوہر لے سکتا ہے۔اور اس کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ اگر بیوی رضا مند نہ ہو تو بیوی کے مہر میں سے کچھ لینا شوہر پر حرام ہے۔
3۔مفہوم غایت
مفہوم غایت سے مراد ہے:
"دلالة النص الذي قيد الحكم فيه بغاية على انتفاء الحكم بعد هذه الغاية" [1]
’’مفہوم غایت وہ ہے جس میں حکم کو غایت کے ساتھ مقید کیا جاتا ہے اور غایت کے عدم وجود کی صورت میں حکم کا انتفاء ہو جاتا ہے۔‘‘
مطلب یہ کہ منطوق میں حکم کو اسی حد تک مانا جائے کہ جس کی اس میں قید لگائی گئی ہے اور جب وہ غایت نہ رہے تو وہ حکم بھی برعکس ہو جائے۔
مثالیں
۱۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے:
﴿ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَ اَيْدِيَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَيْنِ﴾ [2]
’’تمہیں چاہیے کہ اپنے منہ اور ہاتھ کہنیوں تک دھو لو، سروں پر ہاتھ پھیر لو اور پاؤں ٹخنوں تک دھو لیا کرو۔‘‘
اس کا مفہومِ مخالف یہ ہے کہ وضو میں غایت یعنی کہنیوں کے بعد والے جسم کے حصے اور ٹخنوں سے اوپر والے جسم کے حصے کو دھونا واجب نہیں ہے۔
۲۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗفَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا اَنْ يَّتَرَاجَعَا﴾ [3]
’’پھر اگر دو طلاقوں کے بعد شوہر اس کو تیسری طلاق بھی دے دے تو وہ عورت تیسری طلاق کے بعد اس شخص کے لئے حلال نہ ہو گی، تاوقتیکہ وہ اس شخص کے سوا دوسرے مرد سے نکاح نہ کرے۔‘‘
اس آیت سے معلوم ہوا کہ جس عورت کو تین طلاقیں مل جائیں وہ اس شخص کے لئے حلال نہ رہے گی جب تک کہ کسی دوسرے مرد سے نکاح نہ کرے اور وہ اس کو طلاق دے دے۔ اس کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ اس
[1] علم اصول فقہ ایک تعارف: 2/305
[2] سورة الأحقاف:46: 15
[3] سورة لقمان:31: 14
[4] سورة الأحقاف:46: 15
[5] سورة لقمان :31: 14