کتاب: رُشدشمارہ 02 - صفحہ 12
ہو جائے۔ مفہوم موافق سے یہ بات سمجھ آتی ہے کہ یہی علت اس عورت میں بھی پائی جاتی ہے جس کا نکاح کسی اور وجہ سے فسخ ہو جائے، مثلاً مرتد ہونے کی صورت میں نکاح فسخ ہو جائے ، تو ایسی عورت کی عدت بھی تین حیض ہو گی۔یہاں مسکوت عنہ اس حکم کی علت کے مساوی ہے جوآیت میں مذکور ہےلہٰذا دونوں کا حکم ایک ہو گا۔
مفہوم مخالف
ڈاکٹر عبد الکریم زیدان لکھتے ہیں:
"دلالة اللفظ على ثبوت نقيض حكم المنطوق للمسكوت عنه، أي أن يكون المسكوت عنه مخالفاً للمنطوق به في الحكم، فهذا يسمى مفهوم المخالفة" [1]
’’اگر کوئی لفظ اس واقعہ کے بارے میں جو کلام میں مذکور نہیں ہے، ایسے حکم کو بتلائے جو اس کلمہ کی نقیض ہو، جو کلام میں مذکور ہو اس کو مفہوم المخالفہ کہتے ہیں۔‘‘
مفہوم مخالف کی اقسام
علماے اصول نے مفہوم مخالف کی متعدد اقسام کا تذکرہ کیا ہے۔ ہم ان میں سے پانچ اقسام کا ذکر کر رہے ہیں:
1۔ مفہوم صفت 2۔ مفہوم شرط 3۔ مفہوم غایت
4۔ مفہوم عدد 5۔ مفہوم لقب
1۔ مفہوم صفت
امام زرکشی رحمہ اللہ ’مفہوم صفت‘ کی وضاحت یوں کرتے ہیں:
"تعليق الحكم على الذات بأحد الأوصاف" [2]
’’ذات پر حکم کو کسی ایک وصف کے ساتھ معلق کر دینا۔‘‘
یعنی اگر منطوق میں قید کسی وصف کی ہے تو منطوق کا حکم ثابت مانا جائے اور اگر اس سے اس وصف کی قید ہٹ جائے تو اس کے حکم کو اس کے برعکس سمجھا جائے۔
مثالیں
۱۔ قرآن كريم میں ہے:
﴿ اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَاٍ فَتَبَيَّنُوْا ﴾ [3]
[1] الزيدان، عبد الكريم، الدكتور، جامع الأصول اردو ترجمه الوجیز في أصول الفقه: ص106، مطبع مجتبائي، لاهور
[2] الطحاوي، أحمد بن محمد بن سلامة، شرح مشکل الآثار: باب بيان مشكل ما روي عن رسول الله: 3358، مؤسسة الرسالة، بيروت، 1982ء
[3] الزيدان، عبد الكريم، الدكتور، الوجیز في أصول الفقه: ص282، مؤسسة الرسالة، بيروت، الطبعة الأولى، 2009ء
[4] الشوكاني، محمد بن علي، إرشاد الفحول إلى تحقيق الحق من علم الأصول: 2/37، دار الكتب العربي، طبع أول، 1999ء