کتاب: رُشدشمارہ 02 - صفحہ 10
’’لفظ کی اپنے ایسے معنی پر دلالت جس کا تعلق اس کے نطق سے نہ ہو۔‘‘ شافعی اصولیوں کے ہاں مفہوم کی دو قسمیں ہیں: 1۔ مفہوم موافق 2۔مفہوم مخالف 1۔ مفہوم موافق اس کے بارے میں علامہ آمدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : "ما يكون مدلول اللفظ في محل السكوت موافقا لمدلوله في محل النطق" [1] ’’لفظ کا مدلول محل سکوت اور محل منطوق دونوں جگہوں پر موافق ہو۔‘‘ علماے احناف مفہوم موافق کو ’دلالت النص‘ کا نام دیتے ہیں۔ ڈاکٹر عرفان خالد ڈھلوں لکھتے ہیں: ’’دلالت النص اپنے معنیٰ پر لفظ کی ایسی دلالت کو کہتے ہیں کہ جس سے اس حکم کی علت معلوم ہو جائے جو نص میں بیان کیا گیا ہے اور جو نص سے مقصود ہے- اور یہ بھی پتہ چل جائے کہ منصوص حکم کا اطلاق کسی ایسے دوسرے واقعہ پر بھی ہوتا ہے جو اس نص میں مذکور نہیں ہے لیکن وہ واقعہ نص میں موجود حکم کی علت میں اس کے مساوی یا اس سے زیادہ شریک ہے۔‘‘ [2] مفہوم موافق کی اقسام اس کی دو قسمیں ہیں: 1۔ فحوی الخطاب 2۔ لحن الخطاب 1۔ فحوی الخطاب شیخ سلیمان الأشقر رحمہ اللہ (متوفیٰ1433ھ) اس کی وضاحت یوں کرتے ہیں: "هي أن يفهم من اللفظ حكم شيئ آخر لم يذكر في اللفظ أولى من المذكور بالحكم" [3] ’’یعنی عبارت سے ایسا حکم سمجھ میں آ جائے جو لفظوں میں موجود نہ ہو اور یہ مذکور حکم سے اولیٰ ہو۔‘‘ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَلَا تَقُلْ لَّهُمَا اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا ﴾ [4] ’’اگر تمہارے پاس ان (والدین) میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہو کر رہیں تو انہیں اف تک نہ ہو۔‘‘
[1] پرنسپل لاہور انسٹیٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور [2] محلاوي،محمد عبد الرحمن، تسهيل الوصول إلى علم الأصول: ص 105، مطبعة مصطفى البابي الحلبي ، مصر، 1341ھ [3] الآمدي، علي بن محمد، الإحكام في أصول الأحكام: 2/3، دار الكتب العربي، بيروت، 1404ھ [4] Ibid, p.15 [5] A husband [6] Ibid, p.23 [7] Ibid, p.21 [8] Ibid, p.22