کتاب: رُشد شمارہ 1 - صفحہ 48
شرعی" کے الفاظ سے کی ہے جبکہ امام بیضاوی رحمہ اللہ نے اسی تعریف کو "استفراغ الوسع في درك الأحکام الشرعیة"سے بیان کیا ہے۔اس تعریف میں حکم شرعی کی تلاش کو اجتہاد کہا گیا ہے۔امام جصاص اور امام ابن حزم کی تعریف میں کسی پیش آنے والے حادثے یا واقعے کے شرعی حکم کی تلاش کو اجتہاد کہا گیا تھاجبکہ اس تعریف میں مطلقاً کسی شرعی حکم کی تلاش کو اجتہاد کہا گیا ہے‘ چاہے وہ کوشش کسی حادثے یا وقوعے کے بعد ہو یا اس کے واقع ہونے سے قبل ہو، یہ اجتہاد کی تعریف کا مزید ارتقاء اور بیان ہے۔
اجتہادکی پانچویں تعریف "بذل الجهد في استخراج الأحکام من شواهدها الدالة علیها"میں امام أبو المظفر السمعانی رحمہ اللہ نے مطلقاًکسی حکم شرعی کی دلائل شرعیہ یا مصادر احکام میں تلاش کواجتہاد کا نام دیا ہے جو اجتہاد کی تعریف کا بیان ِمزیدہے۔
اجتہاد کی چھٹی تعریف امام غزالی رحمہ اللہ کی ہے جنہوں نے "بذل المجتهد وسعه في طلب العلم بأحکام الشریعة "میں حکم شرعی سے متعلق علم یعنی یقین کی تلاش کو اجتہاد کہا ہے۔امام غزالی نے مجتہد کی جدوجہد کو اجتہاد کہا ہے ‘ جبکہ ان سے پہلے أصولیین نے مجتہد کی شرط نہیں لگائی تھی‘یہ بھی اجتہاد کی تعریف کا مزید ارتقاء و بیان ہے۔امام غزالی رحمہ اللہ نے اجتہاد کی تعریف میں لفظ’علم ‘ کا اضافہ کر کے اکثراجتہادی احکام کے یقینی ہونے کی طرف بھی اشارہ کیا ہے‘علاوہ ازیں مصادر احکام اورمآخذ شرعیہ کی شرط کو نکال کر تعریف کو مختصر بھی کر دیا ہے کیونکہ ایک مجتہد مصادر شریعت ہی سے احکام شرعیہ کا استنباط کرتا ہے۔
اجتہاد کی ساتویں تعریف امام ابن رشد رحمہ اللہ کی ہے جنہوں نے "بذل الوسع في الطلب بالآلات التی تشترط فیه"میں احکام شرعیہ کی تلاش میں اصل اہمیت اجتہاد کے اسالیب اور طرق کو دی ہے۔ اور اجتہاد کے معروف اسالیب،طرق اور شرائط کے ذریعے ہی کسی حکم شرعی کی تلاش کو اجتہاد قرار دیاہے،یہ اجتہاد کی تعریف کا مزید ارتقا ء ہے۔مجتہد اور مصادر احکام کی شرائط اس تعریف میں مقدر ()ہیں۔
اجتہاد کی آٹھویں تعریف "استفراغ الوسع في النظر فیما لا یلحقه فیه لوم مع استفراغ الوسع فیه" میں امام رازی رحمہ اللہ نے اصل زور اس بات پر دیا ہے کہ ایک مجتہد کو کسی شرعی حکم کی تلاش میں اپنی جدوجہد‘ طاقت‘ قوت اور صلاحیتوں کو انتہائی درجے میں کھپا دینا چاہیے۔یعنی کسی شرعی حکم کی سرسری تلاش اجتہاد نہیں کہلائے گی ۔ اس تعریف میں اجتہاد کے لغوی معنی اور باب افتعال کی خصوصیت ِ اکتساب کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔اجتہاد کی اس تعریف میں تصور اجتہاد کو ایک نئے اسلوب سے پیش کیاگیا ہے۔مجتہد کی محنت، حکم شرعی کی تلاش، مصادر احکام میں تلاش، اسالیب اجتہاد کی روشنی میں تلاش وغیرہ کی قیود کو بیان نہیں کیا گیا،یہ تعریف بھی اجتہاد کی لغوی تعریف کے زیادہ قریب ہے۔