کتاب: رُشد شمارہ 1 - صفحہ 47
معلوم ہوتی ہیں جبکہ دوسری تمام تعریفیں انہی تعریفات کی وضاحت‘ بیان‘ شرح ‘ان پراضافہ یاان کااختصار ہیں۔جب ہم اجتہاد کی ان گیارہ بنیادی تعریفوں پر غور کرتے ہیں تو یہ تعریفیں بھی باہم متضاد نہیں ہیں بلکہ ایک دوسرے کا بیان و ارتقاء یا تصور اجتہاد کے متنوع پہلوؤں کو اجاگر کرتی معلوم ہوتی ہیں،لہٰذا عام طور پر یہ جو بات کہی جاتی ہے کہ اجتہاد کی تعریف میں متقدمین کا بہت اختلاف ہے ، تو یہ گمان درست نہیں ہے۔ اجتہاد کی تعریف میں متقدمین کا یہ اختلاف تنوع کا اختلاف ہے جو تصوراجتہاد کے مختلف پہلوؤں اور گوشوں کی وضاحت کرتا ہے،مزید برآں اجتہاد کی تعریف میں متقدمین کا یہ اختلاف اجتہاد کے تصور میں اختلاف نہیں ہے بلکہ اجتہاد کی ایک جامع و مانع تعریف کی تعیین کا ارتقاء ہے۔اجتہاد کی تعریف میں اس نوعی اختلاف کے باجود تمام ائمہ سلف کا تصور اجتہاد ایک ہی تھا۔یعنی عملاً اجتہاد کی جو صورتیں ان کے ہاں رائج تھیں، وہ کم و بیش ایک ہی طرح کی تھیں لیکن ان مختلف صورتوں کو الفاظ کی صورت میں منضبط کرنے میں روایت پسند اہل علم نے مختلف الفاظ کا انتخاب کیا ہے۔ اجتہاد کی پہلی تعریف امام شافعی رحمہ اللہ کی طرف سے "الاجتهاد هو القیاس" کی صورت میں سامنے آئی اور ہم یہ بات واضح کر چکے ہیں کہ امام صاحب کے نزدیک قیاس کا مفہوم بہت وسیع ہے لہٰذا ان کا تصور ’ اجتہاد‘ بھی جمہور کے تصور ’ قیاس‘کے علاوہ کو بھی شامل ہے۔ دوسری تعریف امام ابو بکر جصاص رحمہ اللہ کی طرف سے "بذل المجهود بأحکام الحوادث التي لیس لله علیها دلیل قائم یوصل إلى العلم بالمطلوب منها"کے الفاظ میں سامنے آئی۔اس تعریف کے مطابق امام جصاص نے قیاس کو اجتہاد کی ایک قسم قرار دیتے ہوئے اجتہاد کی تین اقسام بیان کیں یعنی انہوں نے قیاس کو اجتہاد سے الگ ایک محدود اصطلاح قرار دیا، یہ اجتہاد کی تعریف کا ارتقا ہے ۔ تیسری تعریف امام ابن حزم رحمہ اللہ نے "استفاد الطاقة في طلب حکم النازلة حیث یوجد ذلك الحکم"کے الفاظ میں پیش کی گئی ہے ۔امام جصاص اور امام ابن حزم کی تعریف میں قدر مشترک یہ ہے کہ دونوں حضرات نے’حادثہ‘ اور ’نازلہ‘ یعنی کسی پیش آمدہ واقعے کے حکم کو تلاش کرنے کی جدوجہد کو اجتہادکہا ہے۔امام جصاص نے کہا ہے کہ نئے پیش آمدہ واقعے کے حکم کی تلاش اجتہاد ہے جبکہ امام ابن حزم نے اس تعریف پر یہ اضافہ کیا ہے کہ کسی نئے واقعے کے حکم کی اس جگہ تلاش‘ اجتہاد ہے جہاں وہ حکم پایا جاتا ہو یعنی مصادر شریعت میں۔اسی لیے امام ابن حزم نے اپنی تعریف میں’مصادر احکام‘ سے کسی حکم کے استنباط کو اجتہاد قرار دیا ہے۔ اجتہاد کی تعریف میں امام صاحب کی طرف سے ’مآخذ احکام‘ کی یہ قید اجتہاد کی تعریف کا مزید بیان ہے۔ اجتہادکی چوتھی تعریف امام الحرمین امام جوینی رحمہ اللہ نے "بذل الوسع في بلوغ الغرض أی حکم