کتاب: رُشد شمارہ 1 - صفحہ 46
کیاہے لیکن انہوں نے اس میں ’دلائل شرعیہ ‘کی قید کا اضافہ کیا ہے۔ [1] گیارہویں تعریف امام بدر الدین الزرکشی رحمہ اللہ (متوفی 794ھ)اجتہادکی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "وفي الإصطلاح بذل الوسع في نیل حکم شرعي عملی بطریق الإستنباط" [2] یعنی کسی عملی شرعی حکم کو بذریعہ استنباط معلوم کرنے کی خاطر انتہائی درجے کی کوشش کرنااجتہاد ہے۔ امام شوکانی رحمہ اللہ (متوفی 1255ھ)نے بھی اجتہادکی بعینہ اسی تعریف کو اختیار کیاہے۔[3] حافظ ثناء اللہ زاہدی حفظہ اللہ نے اجتہادکی اسی تعریف کو اختیار کرتے ہوئے اس میں ’مجتہد‘ کی قید کا اضافہ کیا ہے اور’ عملی‘ کی قید کو ہٹا دیا ہے جو کہ اس تعریف کا ارتقاء اور مزید بیان ہے ۔[4] شیخ یوسف قرضاوی رحمہ اللہ (متوفی2015م)نے بھی امام شوکانی کی تعریف کو راجح قرار دیا ہے ۔ [5] شیخ عبد المنان بن عبد الحق نورپوری رحمہ اللہ (متوفی2012م)نے امام زرکشی رحمہ اللہ کی اس تعریف کو بیان کرتے ہوئے اس میں ’ظن‘ کی قید کا بھی اضافہ کیا ہے۔ [6]شیخ محمد ابراہیم شقرۃ حفظہ اللہ نے بھی امام شوکانی رحمہ اللہ کی تعریف کی تائید کی ہے۔ [7] روایت پسند علماء کے تصور اجتہاد کا جوہر مذکورہ بالا بحث میں ہم اس نتیجے تک پہنچے ہیں کہ اجتہادکی تقریبا گیارہ تعریفیں ایسی ہیں جو مستقل بالذات
[1] عبد المحسن بن حمد شیخ، عطیة محمد سالم شیخ، تسهیل الوصول إلى فهم علم الأصول: ص77، فاروقي کتب خانه، لاهور [2] البحر المحیط:6/ 197 [3] الشوکاني، محمد بن علي بن محمد، إمام، إرشاد الفحول: 2/205، دار الکتاب العربي، الطبعة الأولى، 1419ھ [4] زاهدي، حافظ ثناء الله، تلخیص الأصول: ص61، مرکز الإمام البخاري للتراث والتحقیق، صادق آباد، باکستان [5] القرضاوي، یوسف، الدکتور، الاجتهاد في الشریعة الإسلامیة: ص11، دار القلم للنشر والتوزیع، الکویت، الطبعة الأولى، 1996ء [6] نورپوری، عبد المنان بن عبد الحق، مولانا، نخبة الأصول تلخیص ارشاد الفحول: ص68، جامعة محمدیة، کوجرانواله، باکستان [7] شقرة، محمد إبراهیم شیخ، الرأي السدید في الاجتهاد والتقلید: ص3، شرکة الأصدقاء للطباعة والتجارة، مصر