کتاب: رُشد شمارہ 1 - صفحہ 39
امام بیضاوی رحمہ اللہ (متوفی 685ھ)نے امام أبو اسحاق شیرازی کی تعریف کو ’طلب‘ کی بجائے’درک‘ کے الفاظ سے بیان کیا ہے۔ ان کے بقول "وهو استفراغ الجهد في درك الأحکام الشرعیة"[1] یعنی شرعی احکام کو پانے کے لیے انتہائی درجے میں کوشش کرنا اجتہادہے ۔‘‘ ابن عبد الحق الحنبلی رحمہ اللہ (متوفی 739ھ)نے ’طلب‘ کی بجائے ’تعرف‘ کا لفظ استعمال کیا ہے اور احکام کے ساتھ ’شرعی‘ کی قید بھی ہٹا دی ہے۔[2] علی بن عبد الکافی السبکی رحمہ اللہ (متوفی 756ھ)نے بھی امام بیضاوی رحمہ اللہ کی تعریف کو اختیار کیا ہے۔[3] جبکہ ابن اللحام رحمہ اللہ (متوفی 803ھ)نے اس تعریف میں ’طلب‘ کی جگہ ’تعرف‘ کالفظ استعمال کیاہے۔ [4]
ا بن مفلح الحنبلی رحمہ اللہ (متوفی 763ھ )نے بھی امام بیضاوی رحمہ اللہ کی تعریف کو اختیار کیا ہے لیکن انہوں نے فقیہ کی قید کا اضافہ کر دیا ہے جو کہ اس تعریف کا مزید ارتقاء اور بیان ہے۔وہ لکھتے ہیں:
"استفراغ الفقیه وسعه لدرك حکم شرعي" [5]
یعنی کسی فقیہ کا حکم ِشرعی کو پانے کے لیے اپنی کوشش کو کھپا دینا ‘اجتہاد ہے ۔‘‘
ابن النجار (متوفی 972ھ)نے ابن مفلح حنبلی کی تعریف کو بیان کیاہے۔ [6]
شاہ ولی اﷲ دہلوی رحمہ اللہ (متوفی 1176ھ)نے امام بیضاوی ہی کی تعریف کو اختیار کرتے ہوئے اس میں دلائل شرعیہ کی قید کا اضافہ کیا ہے۔[7] شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ (متوفی 1246ھ)نے شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ کی اسی تعریف کو اختیار کیا ہے لیکن احکام کے ساتھ ’أفاعیل‘ کی قید بڑھا دی ہے جو کہ اس تعریف کا مزید بیان
[1] بیضاوي، عبد الله بن عمر، منهاج الوصول في علم الأصول: 4/524، دار عالم الکتب، ریاض
[2] ابن عبد الحق، عبد المؤمن بن عبد الحق، أبو الفضائل صفي الدین الحنبلي، قواعد الأصول ومعاقد الفصول: ص 27، المکتبة الشاملة، الإصدار الثالث، مكة المكرمة
[3] سبکي، علي بن عبد الکافي، الإبهاج في شرح المنهاج على منهاج الوصول في علم الأصول:3/ 246، دار الکتب العلمیة، بیروت، 1404ھ
[4] ابن اللحام، علاؤ الدین علي بن محمد بن علي البعلي الحنبلي، المختصر في أصول الفقه: ص163، مرکز البحث العلمي وإحیاء التراث الإسلامي، مکة المکرمة
[5] ابن مفلح، شمس الدین محمد بن مفلح الحنبلي، أصول الفقه: 4/ 1469، مکتبة العبیکان
[6] ابن نجار، تقي الدین محمد بن أحمد القنوجي الحنبلي، شرح الکوکب المنیر:4/ 458، مکتبة العبیکان
[7] دهلوي، قطب الدین أحمد بن عبد الرحیم بن وجیه الدین فاروقي المعروف بشاه ولي الله، إمام، عقد الجید في أحکام الاجتهاد و التقلید: ص3 ، المطبعة السلفیة، القاهرة، 1385ھ