کتاب: رُشد شمارہ 1 - صفحہ 32
استعمال ہوتا ہے اور دوسرا لفظ دینِ ا سلام کے سیاسی غلبے کی ہر قسم کی جدو جہد کے لیے مستعمل ہے۔ اجتہاد کا لغوی معنی و مفہوم ذیل میں ہم ’لفظ‘ جہد کے لغوی معنی کے بارے میں ماہرین لغت کی آراء پیش کر رہے ہیں: پہلا معنی : طاقت امام خلیل الفراہیدی رحمہ اللہ (متوفی170ھ)کے نزدیک’ جَهْد‘سے مراد کسی مسئلے میں خوب کوشش کرنا اور اس میں اپنی ذہنی وجسمانی طاقتوں کو پوری طرح کھپا دینا ہے۔ [1] جبکہ ابن درید الأزدی رحمہ اللہ (متوفی 321ھ)کے مطابق’جَهْد‘ اور’جُهْد‘ دونوں ہی فصیح لغتیں ہیں اور ان دونوں کا معنی قوت اور طاقت ہے۔ [2] ابو منصور ازہری رحمہ اللہ (متوفی 370ھ)کے بقول’جُهْد‘سے مراد طاقت ہے جیسا کہ عرب کہتے ہیں : اِجْهَدْ جُهْدَك کہ تو اپنی طاقت لگا۔ [3] اسی طرح امام ابن فارس رحمہ اللہ (متوفی 395ھ)کہتے ہیں:’جَهْد‘ کا مادہ ()جیم ‘ھاء اور دال ہے اور اس مادے کا بنیادی معنی مشقت ہے پھر اس کا اطلاق مشقت سے ملتے جلتے قریبی معانی پر بھی ہونے لگا ۔ [4] ابو نصر اسماعیل الجوہری رحمہ اللہ (متوفی 398ھ)لکھتے ہیں:’جَهْد‘ اور ’جُهْد‘ سے مراد طاقت ہے اور قرآن کی آیت مبارکہ ﴿وَ الَّذِيْنَ لَا يَجِدُوْنَ اِلَّا جُهْدَهُمْ ﴾ کو دونوں طرح پڑھا گیا ہے۔ [5] ابن سیدہ رحمہ اللہ (متوفی 458ھ)کا کہنا ہے کہ ’جَهْد‘ اور ’جُهْد‘ دونوں سے مراد طاقت ہے۔[6] اور ابن أثیر الجزری رحمہ اللہ (متوفی 606ھ )لکھتے ہیں کہ ’جَهْد‘ اور ’جُهْد‘ حدیث میں بہت زیادہ استعمال ہوئے ہیں اور’جُهْد‘ سے مراد طاقت ہوتی ہے۔[7] ابن منظور أفریقی رحمہ اللہ ( متوفی711ھ)نے بھی لکھا ہے کہ ’جَهد‘ اور
[1] الفراهیدی، خلیل بن أحمد، الإمام، کتاب العین: ص160، دار إحیاء التراث العربي، بیروت [2] ابن درید، محمد بن الحسن الأزدي، أبو بکر، جمهرة اللغة: 1/221، المکتبة الشاملة، الإصدار الثالث، مكة المكرمة [3] أزهري، محمد بن أحمد أبو منصور، تهذیب اللغة:6/ 26، دار إحیاء التراث العربي، بیروت، 2001ء [4] ابن فارس، أحمد بن فارس بن زکریا، معجم مقاییس اللغة: ص227، دارالفکر، بیروت، 1399ء [5] جوهري، إسماعیل بن حماد الفارابي، أبو نصر، تاج اللغة وصحاح العربیة: 2/ 460۔461، دار العلم للملایین، بیروت، الطبعة الثانیة، 1979ء [6] ابن سیدة، علي بن إسماعیل أبو الحسن، المحکم والمحیط الأعظم: 4/ 153، دار الکتب العلمیة، بیروت، 2000ء [7] ابن الأثیر، محمد بن محمد بن محمد، أبو السعادات المبارك مجد الدین الشيباني، النهایة في غریب الحدیث والأثر: 1/ 848، المکتبة العلمیة، بیروت