کتاب: رُشد شمارہ 1 - صفحہ 18
"عن أبی هریرة أن رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم قال الخیل ثلاثة لرجل أجر ولرجل ستر وعلی رجل وزر ... وسئل رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم عن الحمر قال ما أنزل اللّٰه عليَّ فیها إلا هذه الآیة الفاذة الجامعة ﴿ فَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَّرَه٭ وَ مَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَّرَه﴾" [1]
’’حضرت ابو ہریرة سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: گھوڑا تین قسم کا ہے۔ ایک قسم وہ ہے جو انسان کے لیے اجر وثواب کا باعث ہے دوسری اس کے لیے حفاظت کا باعث اور تیسری اس پر بوجھ ہے...ایک شخص نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: گدھے کا کیا حکم ہے؟ تو آپ نے جواب دیا: اس بارے مجھ پر اللہ تعالیٰ نے ایک نہایت ہی جامع آیت نازل کی ہے کہ جس نے ذرہ برابر بھی کوئی خیر کا کام کیا تو وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر بھی برائی کی ہو گی وہ بھی اسے دیکھ لے گا۔‘‘
اس حدیث کے ذریعے امام بخاری رحمہ اللہ قیاس بنفی الفارق یادلالت نص کے طریق سے الفاظ کے معانی پر دلالت کے اصول کا اثبات کر رہے ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑے کے بارے ایک ہدایت بیان کی اور اس کی تین قسمیں کی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھے کے بارے میں سوال ہوا تو آپ نے قرآن کی ایک ایسی آیت بیان کر دی کہ جس نے خیروشر کے عامل کے اعتبار سے گھوڑے اور گدھے میں فرق کرنے کی نفی کر دی ہے۔پس خیروشر کا عمل گھوڑے کے ذریعے ہو یا گدھے سے ہو یا کسی اور ذریعے سے ہو، ہر صورت میں انسان اس کا اجر یا وبال آخرت میں پا لے گا۔
قیاس بہ علت مشترکہ
اسی طرح قیاس بوجہ علت مشرکہ کے حوالہ سے بھی امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک حدیث بیان کی ہے:
"عن جابر بن عبد اللّٰه قال قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم من أکل ثوما أو بصلا فلیعتزلنا أو لیعتزل مسجدنا ولیقعد فی بیته وأنه أتی ببدر قال ابن وهب یعنی طبقا فیه خضرات من بقول فوجد لها ریحا فسأل عنها أخبر بما فیها من البقول، فقال قربوها، فقربوه إلى بعض أصحابه کان معه، فلما رآه کره أکلها، قال کل فإني أناجی من لا تناجی." [2]
’’حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے بھی لہسن یا پیاز کھایا ہو تو ہماری مجلس اور مساجد سے دور رہے اور اپنے گھر میں ہی بیٹھا رہے(تاکہ لوگ اس کے منہ کی بدبو کی اذیت سے محفوظ رہیں)۔ پس بدر والے دن آپ کے پاس ایک پلیٹ میں کچھ سبزیاں لائیں گئیں تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بُو کو محسوس کیا تو آپ نے سوال کیا کہ یہ کیا چیز ہے؟ آپ کو بتلایا گیا کہ یہ فلاں فلاں سبزی ہے۔ پس آپ
[1] صحیح البخاري، كتاب الإعتصام بالكتاب والسنة، باب الأحكام التي تعرف بالدلائل ...: 6923
[2] صحیح البخاري، كتاب الاعتصام، باب الأحكام التي تعرف بالدلائل ....: 7359