کتاب: رُشد شمارہ 1 - صفحہ 12
کے قائلین اور منکرین میں سے ہر ایک کا موقف انتہائی اختصار کے ساتھ بدلائل پیش کرکے اپنے اصل مقصود یعنی امام بخاری رحمہ اللہ (متوفی 256ھ۔870ء)کا تصور قیاس واضح کریں گے۔
قائلین قیاس کے دلائل
قرآن سے دلیل
اللہ تعالیٰ نے منکرین کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے خود قیاس کا طریقہ اختیار فرمایا ہے۔ قرآن میں ارشاد ہے:
﴿ قَالَ مَنْ يُّحْيِ الْعِظَامَ وَ هِيَ رَمِيْمٌ٭ قُلْ يُحْيِيْهَا الَّذِي اَنْشَاَهَ اَوَّلَ مَرَّةٍ١ وَ هُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيْمُ﴾ [1]
’’(کافر اپنی پہلی خلقت کو بھول گیا اور کہنے لگا)بوسیدہ ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ، کہہ دیجئے کہ انہیں وہی زندہ کرے گا جس نے انہیں اول بار پیدا کیا تھا اور وہی سب خلقت سے خوب واقف ہے۔ ‘‘
علامہ قرطبی رحمہ اللہ (متوفی 671ھ۔1273ء)اس آیت کے ذیل میں لکھتے ہیں:
"ففي هذا دلیل على صحة القياس لأن اللّٰه تعالى احتج على منكر البعث بالنشأة الأولىٰ قال من يحي العظام وهي رميم [2]
’’اس میں قیاس کے حجت ہونے کی دلیل ہے۔ کیوں کہ اللہ نے بعث بعد الموت کے منکرین پر پیدائش اول سے حجت قائم کی ہے اور فرمایا: ﴿ مَنْ يُّحْيِ الْعِظَامَ ﴾
قرآن کریم کی بہت سی آیات ایسی ہیں جن کے مضامین كو قیاس کے طریقے سے ثابت کیا گیا ہے۔
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ (متوفی 751ھ۔1350ء)لکھتے ہیں :
’’اس طرح کی آیات جن میں قرآن کریم قیاس کے طریقے سے دلیل پیش کر رہا ہے، چالیس سے زیادہ ہیں۔‘‘ [3]
ایسی آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن کریم نے قیاس کو بطور دلیل تسلیم کیا ہے:
﴿ اِنَّ مَثَلَ عِيْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَ١﴾ [4]
’’یقیناً اللہ تعالیٰ کے نزدیک عیسیٰ کی مثال آدم کی طرح ہے۔‘‘
اس آیت میں عیسیٰ کے بن باپ پیدا ہونے کو آدم کے بغیر ماں باپ پیداہونے پر قیاس کیا گیا ہے۔
[1] یٰس36 :78۔79
[2] القرطبي، أبو عبد اللّٰه محمد بن أحمد، الجامع لأحكام القرآن: 5/58، مؤسسة مناهل العرفان، بيروت
[3] ابن قيم الجوزية، شمس الدين محمد بن أبي بكر، إعلام الموقعین عن رب العلمین:1/130، مکتبة الکلیات الأزهریة، القاهرة، 1968هـ
[4] آل عمران3: 59