کتاب: رُشد شمارہ 1 - صفحہ 114
’’مقدس کتابوں یا مقدس کتابوں پر لکھی ہوئی کتابوں میں سے کسی کتاب کی کوئی لغات یا کوئی اشاریہ تیار کرنا یا اس کے مشتملات کا ترجمہ کرنا یا ان کو نئی ترتیب دینا یا ان کا اختصار لکھنا یا کسی ایسے تاریخی قسم کے یا کسی اور نوعیت کے مواد کا جوان کے مضمون سے تعلق رکھتا ہو اس غرض سے جمع کرنا کہ اس کے حوالے سے آسانی میسر آجاے۔ یہ میکانکی اسلامی تحقیق ہے۔ ‘‘[1] خلاصہ بحث کسی بھی مسئلے پر تحقیق کرتے وقت متعلقہ خاص منہج سے کام لیا جانا چاہیے۔ مثلاً اگر تاریخ کی بابت تحقیق کرنی ہوتی ہے تو خاص تاریخی منہج پر تحقیق کی جاتی ہے۔ اور اگر کسی طبعی و سائنسی مسئلے پر تحقیق کرنی مقصود ہوتی ہے تو تجرباتی منہج تحقیق سے کام لیا جاتا ہے۔ بہر حال ہر تحقیق کےلیے متعلقہ خاص منہج استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم بہتر یہی ہوتا ہے کہ ایک مسئلہ کو ایک سے زائد ممکنہ تحقیق کے پہلو سے دیکھا جائے۔ یقینی حل اور حتمی نتائج تک رسائی حاصل کرنے کے لیے کثیر مناہج کے مطابق پرکھنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں مطلوبہ ہدف کی خاطر جہاں کہیں سے معاونت کی صورت نکلے اسے ضرور نکالیں۔ کسی مسئلے کی تحقیق کرتے وقت یہ دیکھنا چاہیے کہ مسئلہ کن باتوں سے تعلق رکھتا ہے کیوں کہ اچھی تحقیق وہی ہوتی ہے جس میں تمام ممکنہ مناہج کام میں لائے جائیں اور مسئلے کو ان کی مدد سے ثابت کیا جائےلیکن بلاشبہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہر مسئلہ میں مرکزیت صرف متعلقہ منہج کو حاصل ہوتی ہے۔اور وہی سب سے زیادہ توجہ کا مستحق ہوتا ہے اور اسی کے مطابق بحث و نظر کو آگے بڑھانا چاہیے۔
[1] رفیع الدین، ڈاکٹر، اسلامی تحقیق کا مفہوم مدعا اور طریق کار: ص6، داراالاشاعت الاسلامیہ، لاہور