کتاب: رُشد شمارہ 1 - صفحہ 113
وخصوصیات اور موثر عوامل کا تجزیہ کرتے ہوئے ایک حل پیش کرتا ہے۔ اہل مغرب کے ہاں یہ منہج اجتماعی علوم(Social Science)کے متعلق درپیش مشکلات حل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جب کہ علوم اسلامیہ میں بھی اس منہج تحقیق کا بھرپور استعمال کیا جاتا ہے۔ کسی مخصوص علمی میدان میں مختلف آرا کو پیش کرنا اور پھر ان کے درمیان باہمی طور تقابل و تجزیہ یا ان کا تنقیدی اعتبار سے جائزہ لینا۔ ان کی تحقیقی و اثباتی حیثیت کو جانچنے کی کوشش کرنا وغیرہ یہ سب اسی منہج کے تحت ہوتا ہے۔ اس منہج تحقیق میں مختلف اشیا کے درمیان موازنہ کرنا پڑتا ہے۔ جس میں متجانسین، بیک وقت یکساں کردار ادا کرنے والی چیزیں یا مسلمہ نظریات کو زیر بحث لایا جاتا ہے۔ بیانیہ منہج کی خصوصیات ایک بیانیہ منہج کی خصوصیات کودرج ذیل نکات میں بیان کیا جاسکتا ہے: ۱۔ بیانیہ منہج میں مختلف اشیا کی حقیقت کے بارے میں ایسا تعلق و رشتہ تلاش کیا جاتا ہے جو پہلے سامنے نہ آیا ہو۔ محقق کا مقصد ان تعلقات کا تجزیہ و تحلیل ہوتا ہے۔ ۲۔ اشیا کے باہمی رشتے کو درست طریقے سے تلاش کرکے ا س کے بارے میں تجاویز اور آرا دی جاتی ہیں۔ ۳۔ اس منہج میں زیادہ تر منطق کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی کے ذریعے عمومی قواعد تک رسائی حاصل کی جاتی ہے، چاہے وہ استقرائی ہو یا استخراجی۔ ۴۔ ایسے مفروضے اور آرا مسترد کر دی جاتی ہیں جو درست نہ ہوں۔ ۵۔ مختلف مثالیں بیان کی جاتی ہیں۔ حسب استطاعت انہیں بڑی لطافت کے ساتھ پیش کیا جاتا ہےکہ جن کا مقصد بعد ازاں محققین کے لیے ان کی افادیت بڑھانا ہوتا ہے۔ [1] اس منہج تحقیق کو’بیانیہ‘ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کا عملی و تطبیقی میدان سے تعلق نہیں ہے جب کہ اس کے برعکس تجرباتی منہاج کا سارا معاملہ ہی عمل و تطبیق سے متعلق ہے۔ 9۔ میکانکی منہج تحقیق اس سے مراد وہ تحقیقی منہج ہے جو مقصود بالذات تو نہ ہو لیکن تحقیق و تفکیر میں مدد دے سکے جیسے قوامیس کی ترتیب، فہرستوں کی تیاری، قدیم مخطوطات کی نشر و اشاعت وغیرہ۔ ڈاکٹر رفیع الدین فرماتے ہیں:
[1] عبد الوهاب إبراهیم، أبو سلیمان، کتابة البحث العلمي صياغة جدیدۃ: ص34،33، دار الشروق، جدة، سعودیة، الطبعة الرابعة،1992ء