کتاب: رُشد شمارہ 1 - صفحہ 110
وَالْآخِرِينَ" [1]
’’اور کتاب و سنت عقلی دلائل کی طرف بعض اوقات خبر، انتباہ، رہنمائی، بیان و توضیح میں سے کسی ایک طریقے سے روشنی ڈالتے ہیں۔ مختصر بات یہ ہے کہ ارباب نظر و فکر کے ہاں کتاب و سنت میں الٰہیات کے حوالے سے عقلی و یقینی دلائل موجود ہیں۔بلکہ ان میں اضافہ و تکمیل بھی ہے لیکن صرف وہی لوگ انہیں سمجھ سکتے ہیں جنہیں اللہ ہدایت دے۔ایسے ہی رسول صلی اللہ علیہ وسلم جو عقلی دلائل لے کر آئے ہیں وہ تمام زمانوں کے عقل مندوں کی عقلیات سے برتر ہیں۔‘‘
اور ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے لٹریچر سے یہ حقیقت مبرہن ہو جاتی ہے کہ یہ محض ایک دعویٰ ہی نہیں تھا بل کہ اسے پختہ دلائل کے ساتھ بہترین طریقے سے مضبوط اور مزین کیا۔اور ایک دوسری جگہ فرماتے ہیں:
"فإن الكتاب - والرسول - وإن كان يخبر أحياناً بخبر مجرد، كما يأمر أحياناً بأمر مجرد، فهو يذكر مع إخباره عن اللّٰه تعالى وملائكته وكتبه ورسله، من الدلالة والبيان والهدى والإرشاد، ما يبين الطرق التي يعلم لها ثبوت ذلك، وما يهدي القلوب ويدل العقول على معرفة ذلك، ويذكر من الآيات والأمثال المضروبة، التي هي مقاييس عقلية وبراهين يقينية، ما لا يمكن أن يذكر أحد من أهل الكلام والفلسفة ما يقاربه، فضلاً عن ذكر ما يماثله أو يفضل عليه.ومن تدبر ذلك رأى أنه لم يذكر أحد - طريقاً عقلياً يعرف به وجود الصانع، أو شيء من أحواله - من أهل الكلام والفلاسفة إلا وقد جاء القرآن بما هو خير منه وأكمل وأنفع وأقوى وأقطع، بتقدير صحة ما يذكره هؤلاء" [2]
حقیقت یہ ہے کتاب و سنت اگرچہ بعض اقات صرف حکم یا خبر دے رہے ہوتے ہیں۔ جس میں وہ اللہ، فرشتے، کتب اور رسولوں کے بارے میں آگاہ کر رہے ہوتے ہیں۔ خبر دینے کے علاوہ ایسی ہدایت پر رہنمائی اور دلالت کے موجود ہوتی ہے کہ جس سے خالق، رسولوں، فرشتوں اور کتابوں کا اثبات ہوتا ہے اور جو خالق کی معرفت کے باب میں دل کی ہدایت اور عقل کی رہنمائی کرتی ہے۔ اور کتاب وسنت میں ایسی آیات اور مثالیں بیان کی جاتی ہیں جو ایسی یقینی برہان اور عقلی قیاس پر مبنی ہوتی ہیں کہ جن کے قریب قریب کا بھی ذکر ہمیں فلاسفہ اور متکلمین کے کلام میں نہیں ملتا چہ جائیکہ اس کے برابر یا اس سے بہتر کا ذکر ہو۔ جس نے بھی اس بارے اچھی طرح
[1] ابن تيمية، أحمد بن عبد الحليم، أبو العباس، منهاج السنة النبوية في نقض كلام الشيعة القدرية:2/ 110، جامعة الإمام محمد بن سعود الإسلامية، الطبعة الأولى، 1986 م
[2] ابن تيمية، تقي الدين أحمد بن عبد الحليم، أبو العباس، تحقيق الدكتور محمد رشاد سالم، درء تعارض العقل والنقل:7/352، جامعة الإمام محمد بن سعود، المملكة العربية، الطبعة الثانية، 1991م