کتاب: رُشد شمارہ 1 - صفحہ 11
interpretation vis-à-vis distinctive feature of the Analogy. By indicating this factor, he has vigorously forbidden exaggeration in the Analogy. لغوی معنی قیاس لغت میں ’تقدیر‘ (اندازہ لگانے)کو کہتے ہیں۔ عربی زبان میں کہا جاتا ہے :"قست الأرض بالقصة" (میں نے زمین کو پیمانہ سےماپا۔)اسی طرح یہ بھی ہے :"قِستُ الثوب بالذراع" (میں نے کپڑے کو ہاتھوں سےماپا۔)[1] اصطلاحی تعریف اصطلاحی طور پر علماے اصول نے قیاس کی تعریف کئی اسالیب سے بیان کی ہے جن میں سے چند ایک ہم ذیل میں نقل کررہے ہیں: "القیاس في اللغة: التقدير، وفي الشرع: تقدير الفرع بالأصل في الحكم والعلة" [2] ’’قیاس لغت میں ماپنے کو کہتے ہیں۔ شرعی اصطلاح میں قیاس سے مراد فرع کے حکم کو اصل کی علت کے ذریعے ماپنا ہے۔یعنی اصل کی علت کی بنیاد پر فرع میں اسی حکم کو دیکھنا ہے۔‘‘ شیخ ابو زہرہ رحمہ اللہ متوفی 1394ھ۔1974ء)لکھتے ہیں: "بأنه إلحاق أمر غير منصوص على حكمه بأمر آخر منصوص على حكمه لاشتراكهما في علة الحكم" [3] ’’قیاس سے مراد کسی منصوص امر کے حکم کو کسی غیر منصوص امر میں جاری کر دینا اس وجہ سے کہ دونوں کےحکم کی علت مشترک ہو۔‘‘ حجیت قیاس معتزلہ کی ایک جماعت اور اہلِ الظاہر کے سوا کسی نے بھی قیاس کی حجیت کا انکار نہیں کیا۔ ذیل میں ہم قیاس
[1] الآمدي، علي بن محمد، الإحكام في أصول الأحكام: 3/201، دار الكتب العربي، بيروت، الطبعة الرابعة، 1404هـ [2] ملا جيون، أحمد بن أبي سعيد، نور الأنوار في شرح المنار: ص190، مركز الإمام البخاري للتراث والتحقيق، صادق آباد، 1998ء [3] أبوزهرة، محمد بن أحمد بن مصطفي، أصول الفقه: ص204، دار الفكر العربي، القاهرة